بول گیم شو کے نام پر فراڈ، صوابی کا امام مسجد 78 لاکھ روپے گنوا بیٹھا

بول گیم شو کے نام پر فراڈ، صوابی کا امام مسجد 78 لاکھ روپے گنوا بیٹھا
27 دسمبر 2020 کے اتوار کا دن تھا اور خیبر پختونخوا  کے ضلع صوابی کے چالیس سالہ پیش امام شیر زمان اپنے مدرسے میں درس و تدریس سے فارغ ہوئے تھے کہ اُن کے وٹس ایپ  پر ایک ویڈیو موصول ہوئی  جس میں بول نیوز گیم شو کی جانب  سے بتایا گیا کہ  ہزاروں نمبروں پر قرعہ اندازی  کرنے کے بعد آپ کا  موبائل نمبر قرعہ اندازی میں منتخب ہوا ہے اور آپ کا دس لاکھ روپے انعام  نکل آیا ہے ۔   صوابی مسجد کے پیش امام کو موصول ہونے والی ویڈیو میں مزید بتایا گیا کہ اس رقم اورگاڑی کو حاصل کرنے کے لئے مبلغ پانچ ہزار پانچ سو روپے اس ایزی پیسہ نمبر پر بھیجئے،  جس کے بعد مسجد کے پیش امام نے ایک پڑوسی سے قرض لیکر متعلقہ ایزی پیسہ نمبر پر مطلوبہ رقم  بھیج دی ۔

اس ویڈیو کے کچھ دن بعد اُن کو اسلام آباد اور لاہور کےگاڑیوں کے نمبر پلیٹس کی تصویریں وٹس ایپ پر شئیر کی گئی جس کے بعد بول گیم شو کی جانب ایک اور کال موصول ہوئی اور اُن کو بتایا گیا کہ اپ کی قراندازی میں ایک نئی کرولا گاڑی نکل آئی ہے اور جو نمبرآپ گاڑی پر لگوانا چاہتے ہیں ،اس کا انتخاب کریں ۔ درخواست میں کہا گیا کہ اسلام آباد نمبر پلیٹ کا انتخاب کرنے کے بعد ان کو بتایا گیا کہ گاڑی کی رجسٹریشن کی  مبلغ 72 ہزار روپے ایزی پیسہ اور جاز کیش پر بھیج دیں تاکہ آپ کی گاڑی رجسٹرڈ کرنے کے بعد اپ کو بھیج دی جائے جس کے بعد انہوں نے مطلوبہ رقم بھیج دی  اور گاڑی کا انتظار کرتا رہا مگر گاڑی تاحال موصول نہ ہوئی۔

صوابی کے چالیس سالہ پیش امام گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے دفتر میں کچھ دستاویزات کے ساتھ داخل ہوئے اور اُن کے چہرے پر پریشانی اور غم کے آثار نمایاں تھے۔ صوابی کے یہ پیش امام شادی شدہ ہیں اور اُن کی اہلیہ بھی عالمِ دین ہیں اور وہ ایک مقامی مدرسے میں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ انھوں نے ایف آئی اے کو آٹھ صفحوں پر مشتمل ایک درخواست اور کچھ شواہد جمع کروائے جن میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ انعام کے لالچ میں آکر انہوں نے  بول گیم شو کو 78 لاکھ روپے  مختلف موبائل اور بینک اکاؤنٹس سے جمع کروائے مگر انعامی رقم تاحال موصول نہیں ہوئی۔

نیا دور میڈیا کے پاس موجودہ درخواست اور دستاویزات ہیں جو وفاقی تحقیقاتی ادارے کو بطور شکایت درج کروائی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ  بول گیم شو کی جانب سے جب اُن کو ویڈیو کے بعد کال موصول ہوئی تو انھوں نے 5500 روپے مطلوبہ نمبر پر بھیج  دئیے ۔ درخواست میں شیر زمان نامی شہری نے مزید کہا کہ کچھ دن بعد اُن کو بول گیم شو سے ایک اور کال موصول ہوئی  جس میں اُن کو بتایا گیا کہ لاہور کے پوش علاقے میں آپ کا قرعہ اندازی کے ذریعے ایک بنگلہ (گھر) نکل آیا ہے اور اپ 36،000 روپے اس نمبر پرجیز کیش کے زریعے بھیج دیں تاکہ گھر کی رجسٹریشن فیس ادا کی جائے ۔ کال بند کرنے کے بعد انھوں نے گھر کی تصویریں بھی وٹس ایپ پر بھیج دی جس کے بعد ایک دوسرے دوست سے قرض لیکر اُنھوں نے مطلوبہ رقم اُس نمبر پر بھیج دی۔

صوابی کے مسجد کے پیش امام شیرزمان کو بول گیم شو کے دبئی نمبر سے ایک کال موصول ہوتی ہے اور اُن کو بتایا جاتا ہے کہ آپ کے مسلسل انعام نکل رہے ہیں اور اس بار دنیا کے مختلف وٹس ایپ نمبرز پر قرعہ اندازی کی گئی ہے اور کا نمبراس قراندازی میں نکل آیا ہے اور اس بار آپ کا دو ارب روپے کا انعام نکل آیا ہے اور اس انعام  کی کلیئرنس فیس جمع کرنے کے بعد آپ کو یہ انعامی رقم بینک اکاؤنٹ میں بھیج دی جائے گی ۔

صوابی کے شیر زمان کے مطابق بول گیم شو نامی گروپ  نے اس بار ان سے  بیس لاکھ روپے  کی رقم بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا جو اُن کا پاس موجود نہیں تھی ، اس لئے انھوں نے صوابی کے ایک کاروباری شخصیت کے پاس بیس لاکھ روپے میں ایک کنال زمین گروی رکھی اور اُن سے رقم لیکر بول گیم شو کو بھیج دی ۔

واضح رہے کہ بول ٹی وی نیٹ ورک نے کئی بار وضاحتی پیغامات جاری کئے ہیں جن میں شہریوں کو بتایا گیا ہے کہ بول گیم شو نامی فراڈی گروہ کا ان کے ادارے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ بول ٹی وی نیٹ ورک سے ایسے کوئی گیم شو کے بارے میں معلومات رکھتی ہے۔

شیرزمان کو دبئی اسلامک بینک کے ایک جعلی  لیٹر پیڈسے جاری کی گئی ایک اور تصویر بھیج دی جاتی ہے جس میں اُن کو کہا جاتا ہے کہ دبئی اسلامک بینک کی جانب سے اپ کی دس لاکھ کی ایک اور رقم نکل آئی ہے اور اس انعام کو حاصل کرنے کے لئے 36،000 ہزار روپے اس ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں بھیج دیں جس کے بعد شیرزمان نے مطلوبہ رقم اُس ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جمع کردی۔

شیرزمان  کو گورنمنٹ آف پاکستان، دبئی اسلامک بینک اور دیگر اداروں کے جعلی لیٹر پیڈ سے ایسی کئی تصویریں بھیجی گئی تھی جس میں انعام کا جھانسہ دیکر ان سے 78،00000 لاکھ روپے ہڑپ کئے گئے ۔ فراڈ کا شکار ہونے والے شہری شیر زمان نے ایف ائی اے کو دس موبائل نمبرز پر مشتمل  ایک لسٹ فراہم کی ہے جس کے زریعے انھوں نے بول گیم شو کو رقوم بھیج دی ہے۔ شیر زمان کے مطابق اُن کو بول شو نامی گروہ کی جانب  زیادہ تر کالز لڑکیوں کی موصول ہوئی ۔ اس کے علاوہ فراڈ کا شکار ہونے والے شہری کو بول گیم شو کی جانب سے دفتر اور ان میں کام کرتے ہوئے کچھ لوگوں کی تصویریں بھی بھیج دی گئی ہے جس میں اُن کو وائس میسیج میں بتایا گیا ہے کہ یہ ان کا دفتر ہے اور یہاں درجنوں ملازمین کام کررہے ہیں اور روزانہ لوگوں کو قرعہ اندازی کے ذریعے رقوم بھیجتے ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ایک ذمہ دار افسر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ کئی مہینے سے اُن کو بول گیم شو نامی فراڈی گروہ  کے خلاف مسلسل شکایتیں موصول ہوئی ہے اور معصوم شہریوں کے ساتھ کروڑوں روپے کے فراڈ کئے گئے ہیں مگر ہم تاحال سراغ لگانے میں ناکام ہے کہ یہ گروہ کہاں سے کام کررہا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ کچھ مہینوں میں اُن کے پاس درجنوں ایسی درخواستیں موصول ہوئی ہے  جن میں بول گیم شو نامی تنظیم نے اُن کے ساتھ فراڈ کیا اور ان سے پیسے ہڑپ کرلئے ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) مسلسل مختلف فراڈوں کے حوالے سے آگاہی پیغامات جاری کرتی ہے اور لوگوں کو آگاہی پیغامات کے ذریعے بتایا جاتا ہے کہ وہ انعام کے چکر میں فراڈیوں سے دور رہیں۔ پی ٹی اے کےترجمان کے مطابق فراڈ میں ملوث سینکڑوں موبائل نمبروں کو بلاک کیا گیا ہے اور جس شناختی کارڈ پر فراڈ کے سم رجسٹرڈ ہوئے ہیں ان کو ہمیشہ کے لئے بلیک لسٹ کیا جاتا ہے اور پھر اس شناختی کارڈ پر کوئی سم رجسٹرڈ نہیں کی جاتی۔ پی ٹی اے کے مطابق ان کے ادارے نے اپنی فری ہیلپ لائن بھی شروع کی ہے اور ساتھ ساتھ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بھی ایک ٹول فری ہیلپ لائن قائم کی ہے جس میں فراڈ  کے حوالے سے شکایات درج کی جاتی ہے۔

صوابی کے پیش امام نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے تین مہینے یہ رقوم مختلف نمبروں کے ذریعے بھیجی ہے اور  78،000 لاکھ رقم کو ادا کرتے کرتے انھوں نے دو کنال زمین چالیس لاکھ اور گھر تیس لاکھ روپے میں گروی رکھا ہے اور اب  وہ اسلام آباد میں اپنے ایک رشتہ دار کےساتھ روپوش ہیں۔ کیونکہ گھر اور زمین گروی رکھنے کے بعد بھی وہ آٹھ لاکھ روپے کا مقروض ہے اور قرض دینے والوں نے اُن کی زندگی عذاب بنادی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وہ لالچ کی وجہ سے اندھا ہوگیا تھا اور اُنھوں نے اس ڈر سے کسی کو انعام  کے بارے میں نہیں بتایا کہ کہیں لوگ ان کو نقصان نہ پہنچا دیں۔ انھوں نے مزید بتایا کہ انھوں نے اس پورے کھیل کے بارے میں اپنی شریک حیات کو بھی نہیں بتایا اور اب اس کے پاس سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں ہے اور اب وہ ایک شدید ذہنی کرب سے گزررہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ صوابی میں اُن کی کل پانچ کنال کی زمین تھی اور انھوں نے تین کنال زمین اپنے مدرسے کے لئے وقف کرلی اور بقایا دو کنال زمین اور گھر فراڈ کا شکار ہوئیں۔ شیر زمان کہتے ہیں وہ صوابی کے ایک مسجد میں پیش امام ہے اور بغیر کیسی تنخوا کے کام کررہا ہے کیونکہ محلے کے لوگ غریب ہیں اور میری تنخوا  ادا نہیں کرسکتے بس فطرانے دینے کے سوا  نمازیوں کے پاس دینے کو کچھ نہیں۔ صوابی کے پیش امام نے ڈی جی ایف آئی اے اور وزیر داخلہ شیخ رشید سے درخواست کی ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں اُن کی مدد کریں اور فراڈیوں سے اُن کی رقم واپس کی جائے۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔