فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایف آئی اے) حکام نے انکشاف کیا ہے کہ نادرا کا بائیو میٹرک ڈیٹا ہیک ہو چکا ہے، اس لئے ہیکرز آسانی سے فراڈ کرتے ہیں۔
یہ اہم انکشاف ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے طارق پرویز نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سامنے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کا ڈیٹا ہیک ہونے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین عامر باجوہ کا کمیٹی کے سامنے کہنا تھا کہ ہم نے کسی بھی موبائل فون کمپنی کو گھر گھر جا کر سمیں فروخت کرنے اجازت نہیں دی، غیر قانونی سموں کی فروخت میں ایک سال میں 600 فیصد کمی آئی ہے۔ اس وقت ملک میں آنکھوں کی پتلیوں کی سکینگ کا ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے۔ بائیو میٹرک ڈیٹا ہیکنگ کے معاملے میں لوگوں کے انگوٹھوں کے غیر قانونی طریقے سے نشان لیے جاتے ہیں۔
ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے طارق پرویز کا کہنا تھا کہ مالی فراڈ کا موبائل میسج بھیجنے والوں کیخلاف پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر شکایت کی جا سکتی ہے۔
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کی رکن کنول شوزب نے انکشاف کیا کہ جب بھی قومی اسمبلی کا اجلاس ہوتا ہے تو اراکین کی موبائل لوکیشنز چیک کی جاتی ہیں۔ حال ہی میں ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہماری لوکیشنز چیک کی گئیں۔
سوشل میڈیا قواعد کے حوالے سے ممبر لیگل وزارت آئی ٹی بابر سہیل نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ وسائل کے اعتبار سے ہم مائیکرو سطح پر ہیں۔ ہمارے تعلیمی ادارے، نجی و سرکاری شعبہ جدیدیت سے واقف نہیں ہیں۔ بھارت میں آئی ٹی کے حوالے بڑا کام ہو رہا ہے۔
کمیٹی کے ایک رکن نے جب سوال کیا کہ سوشل میڈیا پر حساس مذہبی اور متنازع مواد کے حوالے سے کیا پالیسی ہے؟ تو چیئرمین پی ٹی اے عامر عظیم باجوہ نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر شائع شدہ مواد کو نہیں ہٹایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایسے مواد کا صرف ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ متعلقہ سوشل میڈیا ایپ کو بند کیا جاسکتا ہے۔