’ہم معجزے کے انتظار میں ہیں‘، قومی ٹیم کی ناقص کارگردگی پر شاہد آفریدی کا رد عمل

شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کپتانی کرنا کوئی مذاق نہیں۔یہ کوئی گلاب کا بستر نہیں ہوتا۔ جب آپ اچھا کرتے ہیں تو ہر کوئی آپ کی تعریف کرتا ہے اور جب آپ ایسا نہیں کرتے تو ہر کوئی آپ کے ساتھ ساتھ ہیڈ کوچ پر بھی الزام لگاتا ہے۔

’ہم معجزے کے انتظار میں ہیں‘، قومی ٹیم کی ناقص کارگردگی پر شاہد آفریدی کا رد عمل

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر اور چیف سلیکٹر شاہد آفریدی نے بابراعظم کی کپتانی پر سوال اٹھادیا۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ قومی ٹیم کی کپتانی کرنا اعزاز کی بات ہے لیکن یہ پھولوں کا بستر نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم کسی معجزے کے انتظار میں ہیں۔

23 اکتوبر کو ورلڈ کپ کے اہم میچ میں افغانستان نے ایک اور بڑا اپ سیٹ کرتے ہوئے پاکستان کو پہلی بار 8 وکٹوں سے بدترین شکست دی تھی جس کے بعد سے قومی ٹیم اور کپتان بابراعظم مسلسل تنقید کی زد میں ہیں۔

نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستانی ٹیم کی فیلڈنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب کپتان میدان میں اپنی پوری محنت کرتا ہے تو کھلاڑی 200 فیصد دیتے ہیں۔

قومی ٹیم کی خراب پرفارمنس اور بابر اعظم کی کپتانی پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک کپتان ہی سب کچھ ہوتا ہے۔ اگر کپتان اپنی بہترین پرفارمنس دکھا رہا ہو، میچ کے دوران دیگر کھلاڑیوں کو حوصلہ دے رہا ہو تو پوری ٹیم ایکٹو ہوتی ہے۔ اگر کپتان اپنا بہترین دینے کی کوشش کرتا ہے وہ میدان میں متحرک ہوتا ہے تو دیگر کھلاڑیوں کو بھی شرم آتی ہے جب کپتان کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں۔

شاہد آفریدی نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب میں کپتان تھا تو کھلاڑی ہمیں فالو کرتے تھے۔ جب ہم میدان پر دوڑتے تھے اور کھلاڑیوں کو سپورٹ کرتے تھے تو پوری ٹیم چارج اپ ہو جاتی تھی۔ جب انضمام فیلڈ کے دوران ڈائیونگ کرتے تو یقین کریں۔ ہم کھلاڑی شرم محسوس کرتے تھے کہ ہم کیوں ایسا نہیں کررہے۔

انہوں نے آسٹریلیا کی مثال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ یکے بعد دیگرے 2 وکٹیں گرنے کے بعد کینگروز نےمخالف پر دباؤ بڑھایا لیکن جب 12 گیندوں پر 4 کی ضرورت ہے بابراعظم نے بیک ورڈ پوائنٹ لیا ہے؟ دیگر کرکٹرز پر پریشر ڈالنا کپتان کا کام نہیں ہوتا کہ فاسٹ باؤلر باؤلنگ کر رہا ہے اور کوئی سلپ نہیں ہے؟ 

سابق کپتان نے مزید کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کپتانی کرنا کوئی مذاق نہیں۔یہ کوئی گلاب کا بستر نہیں ہوتا۔ جب آپ اچھا کرتے ہیں تو ہر کوئی آپ کی تعریف کرتا ہے اور جب آپ ایسا نہیں کرتے تو ہر کوئی آپ کے ساتھ ساتھ ہیڈ کوچ پر بھی الزام لگاتا ہے۔

واضح رہے کہ ورلڈکپ میں مسلسل 3 شکستوں کے بعد قومی ٹیم 27 اکتوبر کو جنوبی افریقا کے مدمقابل آئے گی۔ ہار کی صورت میں قومی ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی تقریباً ختم ہوجائے گی جبکہ جیت امیدوں کو برقرار رکھے گی۔