تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے صحافیوں سے اے پی سی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی تقریر اخلاقی اعتبار سے نہیں دکھانی چاہیے تھی، اگر تقریر روکتے تو آزادی اظہار کا مسئلہ بن جاتا، کسی بھی معاملے پر سمجھوتہ کرسکتے ہیں لیکن این آر او نہیں دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان والا اجلاس سیکیورٹی سے متعلق تھا، بھارت گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے، فوجی قیادت کی ملاقاتوں کا مجھے پتہ ہوتا ہے، جو فوجی قیادت سے چھپ کر ملتے ہیں ان کے بارے میں کیا کہوں، میں نواز شریف اور آصف زرداری کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں دیکھتا.
وزیر اعظم نے اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو اس لیے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ ان کے پاس لانے کے لیے لوگ نہیں، اپوزیشن کو تکلیف ہے کہ فوج صرف ان کی پالیسی پر چلتی ہے، جب بھی مسئلہ آتا ہے فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے، نواز شریف حکومت اور فوج کے درمیان اس تاریخی ہم آہنگی کو توڑنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ معاملہ چاہے افغانستان سے متعلق ہو یا بھارت سے متعلق، چاہے پائلٹ کا معاملہ ہو، چاہے کرتار پور ہو، فوج میری پالیسی پر عمل کرتی ہے، جب بھی مسئلہ آتا ہے فوج حکومت کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اپوزیشن جو مرضی چاہئے کر لے ان کو این آر او نہیں ملے گا۔ حتیٰ کہ اگر یہ اسمبلیوں سے مستعفی ہوجائیں گے تو ضمنی انتخابات کرادیں گے انہوں نے یقین سے کہا کہ یہ اپوزیشن ایک بھی سیٹ نہیں لے سکے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے دوائیوں کی قیمتیں بڑھنے کے بارے میں کہا کہ 15 سال سے زندگی بچانے والی ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھیں جس کی وجہ سے زندگی بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہو گئی تھیں، اب قیمتیں بڑھائی ہیں تاکہ مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہو ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شوگرمافیا سے نمٹ رہے ہیں، جس طرح چینی کی قیمتیں بڑھی ہیں ہم ایکشن لے رے ہیں، ہم آئندہ اس طرح مافیا کو چینی کی قیمیں نہیں بڑھانے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلےسال گندم کی پیداوار کم ہوئی جس کاہمیں بتایا بھی نہیں گیا، 18ویں ترمیم میں زرعی شعبہ صوبوں کو دے دیا گیا جو نہیں دینا چاہیے تھا، پاکستان کا مستقبل روشن ہے ، 2 ، 3سال میں پاکستان تمام مشکلات سے باہر آ جائے گا، پاکستان خوش قسمت ہے کہ چین ہمارا دوست ہے، اچھی بات یہ ہے کہ چین کو پاکستان کی اتنی ضرورت ہے جتنی پاکستان کو چین کی۔