وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج ہونے والے سینیٹ اجلاس کے دوران ٹول ٹیکس میں اضافے سے متعلق سوال پوچھنے پر پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماء سینیٹر سسی پلیجو اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید میں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون رہنماء ایوان چھوڑ کر چلی گئی۔
سینیٹر سسی پلیجو نے وفاقی وزیر سے پوچھا تھا کہ اضافی ٹول ٹیکس کیوں وصول کیا جاتا ہے؟ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے جواب دیا کہ کوئی اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا گیا، لوٹ کھسوٹ پکڑی گئی ہے، اس لیے تکلیف ہو رہی ہے جس پر سینیٹر سسی پلیجو اور وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماء ایوان سے چلی گئیں۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر 2018 میں سینیٹ کی اورسیز کمیٹی کے اجلاس کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی تھی جب سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے معاملے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو کی ان کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس، پی ٹی ایم قیادت کی شرکت
یہ ذکر کرنا بھی نہایت اہم ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیراعظم عمران خان کے وانا میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو زرداری کو ’’صاحبہ‘‘ کہہ کر مخاطب کرنے پر ان سے ایوان میں آ کر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے وزیراعظم کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے اسے خواتین کی توہین قرار دیا تھا۔
دوسری جانب سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء رضا ربانی نے کابینہ میں غیرمنتخب وزرا کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ کابینہ ایوان اور حکومتی امور پر اثرانداز ہو گی۔
انہوں نے کہا، وزیراعظم کابینہ تبدیل کر سکتے ہیں تاہم اگر کابینہ کی تشکیل پارلیمنٹ پر اثرانداز ہو تو بہت سے سوالات پیدا ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کابینہ میں غیر منتخب افراد کو شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے سوال کیا، غیرمنتخب افراد کو وزارتیں دیے جانے سے ان شبہات میں اضافہ ہوا ہے کہ کہیں ہم صدارتی نظام کی جانب تو نہیں بڑھ رہے؟