کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے معاملے پر مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر علما کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج اور ملک بھر میں ہنگامہ آرائی کے تناظر میں مفتی منیب الرحمان سمیت کراچی کی دیگر شخصیات کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے، جبکہ اس سلسلے میں فہرست بھی تیار کر لی گئی ہے۔
فورتھ شیڈول میں شامل کیے جانے والے ناموں کی فہرست میں مفتی منیب الرحمن کے علاوہ حاجی رفیق پردیسی، غلام غوث بغدادی، مولانا ریحان امجد نعمانی، علی محمد اسلم اور عامر چھوٹانی کے نام بھی شامل کیے گئے ۔ ضلع شرقی کے تھانوں سے فورتھ شیڈول میں نام ڈالنے کے لیے تفصیلات طلب کی گئیں، نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کے لیے سفارشات بھی تیار کی جا رہی ہیں، پولیس کی جانب سے دستاویزات سی ٹی ڈی کو بھجوائی جائیں گی۔
یاد رہے کہ 14 اپریل کو حکومت پاکستان نے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت کیا گیا۔اُن کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کی وجہ سے نہیں تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے پابندی لگائی جارہی ہے، یہ فیصلہ اینٹی ٹیرارزم ایکٹ 1997ء 11 (بی) کے تحت کیا گیا۔
نیشنل کاؤنٹر ٹرارزم اتھارٹی (نیکٹا) اور محکمہ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے حکومتی رٹ تباہ کی جس کے بعد تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم جماعتوں اور تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔ تاہم 19 اپریل کو مفتی منیب نے کراچی میں پریس کانفرنس میں لاہور واقعہ پر ملک بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا، جس کی مولانا فضل الرحمان اور جماعت اسلامی نے بھی حمایت کی تھی۔ انہوں نے حکومت سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔