دفتر خارجہ نے اسد مجید پر دباؤ اور مراسلے کو کئی روز تک چھپانے کی تردید کردی

دفتر خارجہ نے اسد مجید پر دباؤ اور مراسلے کو کئی روز تک چھپانے کی تردید کردی
دفتر خارجہ نے امریکا میں تعینات سابق سفیر اسد مجید پر دباؤ اور مراسلے کو کئی روز تک چھپانے کی تردید کردی۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے اپنی ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ آئین پاکستان کے تحت جمہوری ٹرانزیشن ہوئی، مراسلے کا بغور جائزہ لیا گیا، مراسلہ کئی روز تک کو دبانے کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں، ٹیلی گرام دفترخارجہ پہنچا اور قانون کے مطابق متعلقہ حکام کے حوالے کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ مراسلہ قومی سلامتی کمیٹی میں زیر بحث لایا گیا اور پھر ڈی مارش دیا گیا، یہ اہم ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے پر غور کیا جائے، سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں وضاحت ہوچکی کہ کسی بیرونی سازش کے ثبوت سامنے نہیں آئے، اسد مجید نے اپنے ٹیلیگرام بارے کمیٹی کو بریف کیا، کمیٹی کو انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بتایا کہ سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اسد مجید کے اوپر پریشر ڈالنے کے حوالے سے خبریں محض قیاس آرائیاں ہیں۔

عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ سلامتی کمیٹی کے دونوں بیان ایک دوسرے سے ملتے ہیں پریمئیر انٹیلی جنس ایجنسی نے کمیٹی کو بریفبگ دی، ایجنسی نے تصدیق کی کہ کسی بیرونی سازش کے ثبوت نہیں ملے، اسد مجید پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا ایسی خبریں من گھڑت اور لغو ہیں، دفتر خارجہ نے قانون کے مطابق احتجاجی مراسلہ حوالے کیا گیا، اسد مجید نے خود کمیٹی کو بریفنگ دی ان سے انکوائری نہیں کی گئی، اسد مجید اب بلجئیم میں پاکستان کے نئے سفیر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے، اسد مجید نئی اسائینمنٹ پر برسلز پہنچ گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گر حملوں میں پھر تیزی آئی ہے، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپ دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ افغانستان میں دہشت گردی کی نئی لہر پر بھی تشویش ہے اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس ہے، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔