وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ثالثی اور پنچائیت سپریم کورٹ کا کام نہیں بلکہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دینا ہے۔ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ یا کسی ادارے کی ثالثی قبول نہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی سمیت سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے عمل پر مشاورت کی گئی۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان، سابق صدر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، قمر زمان کائرہ، خالد مگسی، سردار ایاز صادق، خالد مقبول صدیقی، طارق بشیر چیمہ، آغا حسن بلوچ، سالک چوہدری، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، دیگر اتحادی رہنما، وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل آف پاکستان شریک ہوئے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی سے مذاکرات اور ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تفصیلی مشاورت کی گئی جبکہ ایم کیو ایم کے مردم شماری پر تحفظات دور کرنے کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کی الیکشن فنڈز کے لئے ڈیڈلائن سے متعلق کیس پر بریفنگ بھی دی۔
اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں جو ہماری نشستیں ہوئی جن میں ہمیں درپیش چیلنجز پر گفتگو ہوئی تھی اور اس کے نتیجے میں جو اقدامات اٹھائے گئے۔ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کےمشترکہ اجلاس تمام مشکلات سے نبرد آزما ہوئے ہیں تاہم حکومت کے لیے صورتحال ابھی بھی چیلنجنگ ہے۔ پارلیمان کو سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے اقدامات پر تحفظات ہیں اور پارلیمان نے اس کو قبول نہیں کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمان بعض امور سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے۔ فنڈز اجرا کے حوالے سے پارلیمنٹ اپنا فیصلہ دے چکی۔ سب اداروں کو پارلیمنٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کا کام آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، ثالثی نہیں۔ انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ یا کسی ادارے کی ثالثی قبول نہیں۔ ثالثی کا کردار اور بات چیت کا فورم پارلیمنٹ ہے جو اپنا کام بخوبی کر سکتی ہے۔
وزیراعظم کے مطابق اتحادی متفق ہیں کہ 13 اگست کی تاریخ کو پارلیمان کی مدت ختم ہو۔الیکشن کے لیے اکتوبر یا نومبر کی تاریخ بنتی ہے۔
اجلاس میں اتحادی جماعتوں نےفیصلہ کیا کہ الیکشن ایک ساتھ ہونے ہیں یا علیحدہ علیحدہ اورکب ہونے ہیں اس کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کرنے کی کوشش کریں گے۔ پارلیمانی کمیٹی اس حوالے سے گنجائش پیدا کر سکتی ہے۔ لیکن کسی کی ضد، انا اور خواہشات کے مطابق فیصلے نہیں ہو سکتے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹری کمیٹی کا فورم استعمال کیا جائے گا۔