پاکستان کی سیاسی صورتحال اب اپنے کلائمیکس پر آنے والی ہے۔ سب فیصلے ہو چکے ہیں۔ ہماری چڑیا کی خبر یہی تھی کہ اگلے ہفتے تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔ مگر اب ایک نیا ایشو کھڑا ہو چکا ہے، نجم سیٹھی
جو جماعتیں تحریک انصاف کیخلاف صف آرا ہیں، ضروری نہیں کہ وہ مستقبل میں اکھٹی رہیں کیونکہ ان کا عمران خان کو نکالنے میں تو ایک ہی مفاد ہے لیکن اس کے باوجود سیاسی طور پر سب کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ ہر جماعت کی اپنی سیاسی سمجھ بوجھ ہے، نجم سیٹھی
شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی سوچ کو ریفلیکٹ کرتے ہیں۔ شاہد خاقان نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ایک سٹینڈ لیا ہوا ہے کہ عمران خان کو نکالنے کے فوری بعد الیکشن کرائے جائیں تاہم شہباز شریف نے آج تک ایسا کوئی بیان نہیں دیا، نجم سیٹھی
اسٹیبلشمنٹ بھی کبھی نہیں چاہے گی کہ ن لیگ الیکشن میں سوئپ کر جائے۔ چودھری برادران اور پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے اثاثے تو ہیں ہی، اب ٹی ایل پی کو بھی تیار کر لیا گیا ہے۔ اس لئے سب کو ملا کر اگر ن لیگ کا زور توڑ دیا جائے تو اس سے بہتر کیا ہوگا، نجم سیٹھی