پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی منگل کے روز احتساب عدالت کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ کا معاملہ عدالت میں لےجانا اپوزیشن کا کام نہیں بلکہ احتساب عدالت کا کام ہے کیونکہ ملکی نظام پر جمود طاری ہوجاتی ہے تو یہ ملکی عدالتوں کی زمہ داری ہوتی ہے کہ نوٹس لے کر نظام میں جمود کو کم کریں. انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کا سابق جج چئیرمین نیب لگا ہوا ہےاورفارن فنڈنگ کے کیس پر فیصلے نہیں ہوتے اور7 سال سے جواب نہیں دیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنے اوپر ایل این جی کیس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں 60 سے 70 پیشیاں بھگتی ہے اورڈھائی سال گزرگئے مگر نتیجہ کچھ نہیں آرہا ہے۔
انھوں نے ملک میں سیاسی احتساب پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں احتساب کی بات کرنی ہے تو تمام حقائق عوام کے سامنے رکھنا ہوں گے کیونکہ نیب کی عدالتوں میں جوکیسز بن رہے ہیں وہ جھوٹ کے پلندے کے سوا کچھ نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ نیب کے مقدمات ملک کےسیاستدانوں کو بدنام کرنے اور نشانہ بنانے کی کوشش ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا عدالتوں کے اندر کیمرے لگائیں اورجو سوال سیاست دانوں سےکرتےہیں وہ بیوروکریٹس، ججوں اور جرنیلوں سے بھی کریں۔
سابق وزیر اعظم شاہد حاقان عباسی نے براڈشیٹ کیس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ وہی نیب ہےجس نے 20 سال سے براڈشیٹ کا کیس کھولا ہوا ہے اور براڈشیٹ ایک کیس ہےلیکن نیب کےایسے سینکڑوں کیسز ہیں۔
قومی احتساب بیورو نیب پر بات کرتے ہوئے شاہد حاقان عباسی نے کہا کہ جوادارہ احتساب کے لئے بنایا گیا تھا آج وہ خود قابل احتساب ہے۔ انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کیس میں نیب کے3 چئیرمین کے نام بھی سامنے آئے ہیں اور ان سربراہان کا بھی ریمانڈ لیا جائے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نیب کا پراسیکیوٹر جنرل براڈشیٹ کا گواہ بن جائےتو کوئی اسے پوچھنے والا نہیں ہے کیونکہ جوعدالتیں وزیراعظم کو نااہل کر دیتی تھیں،آج انہیں براڈ شیٹ نظر نہیں آتی۔ اور وزیر اعظم پاکستان خود بھی کہہ رہا ہے کہ میرا براڈ شیٹ سے تعلق نہیں ہے