پرویز الہیٰ کو اپنی وزارت اعلیٰ کے کھو جانے کا بڑا دکھ ہے۔ جب منظور وٹو نے 15 سیٹوں سے وزارت اعلیٰ پیپلزپارٹی سے لی تھی تو وزارت اعلیٰ چھن جانے کے بعد انہیں بھی ایسے ہی دکھ ہوا تھا۔ پرویزالہٰی آصف زرداری اور چودھری شجاعت کے کہنے پر پی ڈی ایم کی طرف چلے جاتے تو حالات مختلف ہوتے مگر وہ باجوہ صاحب کے کہنے پر تحریک انصاف کے ساتھ مل گئے۔ لگتا ہے کہ یہ پرویز الہیٰ کی وزارت اعلیٰ کی آخری اننگز تھی۔ کوئی ایک آدھ گرفتاری اور ہو گئی تو عمران خان مذاکرات کی میز پر آنے پہ مجبور ہو جائیں گے۔ یہ کہنا ہے صحافی مبشر بخاری کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں فواد چودھری اور پرویز الہیٰ کے درمیان اچھے تعلقات تھے۔ تحریک انصاف کے 99 فیصد لوگ کہتے تھے کہ اسمبلی نہ توڑیں مگر 1 فیصد کہتے تھے کہ اسمبلی تحلیل کر دیں جن میں فواد چودھری بھی شامل تھے۔ اس لئے پرویز الہیٰ ان کے بہت خلاف ہیں۔ عمران خان پہلے استعفے منظور کرنے پر عدالت تک گئے تھے، اب ان کو استعفے منظور ہونے پر مسئلہ ہو رہا ہے۔
معاشی تجزیہ کار مہتاب حیدر نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے آج کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان کے 9 سو ملین ڈالر کے اثاثے مزید کم ہو گئے ہیں۔ اس وقت پاکستان کے پاس صرف 3.6 ارب ڈالر کے اثاثے رہ گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات نہ کر کے اڑھائی ماہ ضائع کرنے سے مزید نقصان ہوا ہے۔ اگر آئی ایم ایف کا پروگرام نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو جاتا جس سے حالات اور خطرناک ہو جاتے۔ ایک مثبت پیش رفت ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد یہ رضامندی ظاہر کی ہے کہ اب وہ پاکستان کے ساتھ نئے معاہدے کے لیے رسمی بات چیت کا آغاز کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے پا گئے تو فروری کے آخر یا مارچ کے شروع میں 1 ارب ڈالر کی قسط موصول ہو جائے گی۔ اس سے روپے کی قدر بھی مستحکم ہو جائے گی اور دوست ملکوں سے امداد بھی ملنا شروع ہو جائے گی کیونکہ یہ امداد آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ مشروط ہے۔ اسحاق ڈار کی کوشش تھی کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کو وجہ بنا کر آئی ایم ایف کو آسان شرائط پر راضی کیا جائے مگر آئی ایم ایف نہیں مانا۔ پھر سعودی عرب اور چین کے ذریعے سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوشش کی گئی، وہ اس میں بھی ناکام ہو گئے۔ ڈار صاحب پٹرول پر لیویز بڑھانا چاہتے ہیں مگر جی ایس ٹی نہیں بڑھانا چاہتے۔ آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ ہے کہ پٹرول پر جی ایس ٹی کو بڑھایا جائے۔
اینکر پرسن تنزیلہ مظہر نے کہا کہ پرویز الہٰی اور تحریک انصاف کے مزاج میں بہت فرق ہے۔ مشکل لگتا ہے کہ عمران خان مذاکرات کریں، صدرعارف علوی نے البتہ بہت کوشش کی ہے۔ تحریک انصاف کے لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بیوقوفی تھی کہ دو صوبوں میں اپنی حکومت گرا دی، اس سے عمران خان کا مورال گر چکا تھا، مگر فواد چودھری کی گرفتاری سے ان کو احتجاج کے لیے پھر سے انرجی مل گئی ہے۔
پروگرام کے میزبان مرتضی سولنگی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔