Get Alerts

اسلام آباد ہائیکورٹ، گھوٹکی کی نومسلم بہنوں کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ کے شہر گھوٹکی سے تعلق والی دو نومسلم بہنوں رینا اور روینہ کو ڈپٹی کشمنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق کی تحویل میں دینے کا حکم جاری کیا ہے۔

یاد رہے کہ دونوں بہنوں نے مبینہ طور پر اسلام قبول کر کے دو مسلمان مردوں سے شادی کر لی ہے لیکن لڑکیوں کے اہلخانہ یہ تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔

دونوں بہنوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے شوہروں کے ساتھ جمع کروائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے کسی دبائو کے بغیر اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن اب منفی پراپیگنڈے کے باعث جان کو خطرات لاحق ہیں، چناںچہ عدالت ان کے تحفظ کے لیے متعلقہ حکام کو احکامات صادر کرے۔

https://youtu.be/kmwP8iH7U2Y

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پر سماعت کی جس میں دونوں بہنیں اپنے شوہروں کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

سماعت کے دوران سندھ پولیس کے سب انسپکٹر دینو اور ہیڈ محرر انور علی 21 مارچ کو درج کروائی گئی ایف آئی آر کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ لڑکیوں کا بھائی سمن داس اور ان کے وکیل بھی احاطہ عدالت میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بھی اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی آزادیوں اور حقوق کی پامالیوں والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کی شمولیت کے اسباب

عدالت نے وزیراعظم انکوائری رپورٹ آئندہ منگل تک جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دو اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔

واضح رہے کہ دونوں بہنوں کے شوہروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی دائر کر دی ہے جس میں انہوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہے جس کے باعث وہ کسی بھی وقت گرفتار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کی گرفتاری کو روکا جائے۔



یاد رہے کہ لڑکیوں کے بھائی سمن داس نے لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بنچ میں اپنی بہنوں کی بازیابی کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں انہوں نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ان کی بہنیں کم عمر ہیں جنہیں زبردستی مسلمان کر کے ان کی مسلمان مردوں سے شادی کی گئی ہے۔

درخواست میں یہ موقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں لڑکیوں کی عمریں 18 برس سے کم ہیں اور سندھ میں رائج قانون کے تحت ان کی شادی نہیں ہو سکتی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دونوں بہنوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

’’نیا دور‘‘ کو باوثوق ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ لڑکیوں کی عمر بالترتیب 14 اور 16 برس ہے۔

یہ معاملہ اس وقت میڈیا میں آیا جب ان لڑکیوں کے والد کی ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بیٹیوں کو اغوا کرکے زبردستی اسلام قبول کروانے کے بعد ان کی مسلمان مردوں سے شادی کر دی گئی ہے جس پر بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان میں تعینات انڈین سفیر سے اس بارے میں تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔

https://youtu.be/TFrc5d-mX3k

یاد رہے کہ یہ ایسا پہلا کیس نہیں ہے۔ رنکل کماری سمیت ایسے متعدد معاملات منظرعام پر آتے رہے ہیں جن میں ہمیشہ ایک سے دعوے کیے گئے تاہم ان واقعات کے باعث سندھ کی ہندو برادری عدم تحفظ کا شکار ہو گئی ہے اور گزشتہ چند برسوں کے دوران بہت سے ہندو خاندانوں نے مبینہ طور پر انڈیا ہجرت بھی کی ہے۔