Get Alerts

پیٹرولیم بحران: وزیراعظم کی معاون خصوصی ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت

پیٹرولیم بحران: وزیراعظم کی معاون خصوصی ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت
گزشتہ سال ملک میں پیدا ہونے والے پیٹرولیم بحران کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

وفاقی وزرا شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کاہ کہ پیٹرول کا بحران پہلی بار نہیں ہوا تھا بلکہ اس سے پہلے بھی ہوا تھا، اب سے کئی سال قبل سردیوں میں بھی بھران آیا تھا اور پیٹرول پمپ کے باہر قطاریں لگ گئی تھیں۔

وزیر اعظم نے بحران کے بعد فیصلہ کیا کہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور اس کی ذمے داری ایف آئی اے کو دی گئی جنہوں نے ایک رپورٹ تیار کی جو چند ماہ قبل کابینہ کو پیش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ رپورٹ پر فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کی کمیٹی بنائی جائے گی جو اس رپورٹ کا مطالعہ کرے گی اور پھر اپنی سفارشات مرتب کر کے وزیر اعظم کو دے گی جس کے بعد وزیر اعظم اور کابینہ اس پر فیصلہ کریں گے۔

اسد عمر نے بتایا کہ اس کمیٹی میں شفقت محمود، شیریں مزاری، اعظم سواتی اور میں شامل تھا، ہم نے انا کام کرنے کے بعد اپنی سفارشات مرتب کر کے دے دی تھیں جس کے بعد وزیر اعظم نے احکامات دیے تھے کہ مزید کچھ معلومات دی جائیں اور ان کے اکٹھا ہونے کے بعد منظوری دے دی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے تین مختلف حصوں میں سفارچات کو ترتیب دیا اور سب سے پہلے وہ ایکشنز ہیں کو مجرمانہ ایکشنز تھے اور قانون کے مطابق اس پر کرمنل کیسز بننے چاہئیں، اس کے لیے ثبوت کی شکل میں لایا جائے گا تاکہ ان پر مقدمات چلائے جا سکیں اور اس سلسلے میں ایف آئی اے کو فارنسک انویسٹی گیشن کرے اور 90 دن کے اندر اپنی رپورٹ مکمل کرے جس کی بنیاد پر پراسیکیوشن کا کم شروع کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن شعبوں کو دیکھنے کے لیے کہا گیا ہے ان کے تحت قانون کے مطابق کم سے کم انوینٹری رکھنے کی جو ضرورت ہے، کیا آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے اسے پورا کیا؟ جو سیلز رپورٹ کی گئیں، کیا واقعی وہ سیلز ہوئیں یا حقیقت میں جو سیلز ہوئیں اور جو کاغذ پر دکھائی گئیں، ان میں فرق تھا، اگر فرق تھا تو کتنا تھا اور کس نے مجرمانہ فعل کیا۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ کیا پراڈکٹ کی ذخیرہ اندوزی کی گئی اور اگر کی تو کس نے کی؟۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ایک یہ بھی الزام ہے کہ تیل کا جہاز آ گیا، وہ لنگز انداز ہو چکا ہے اور اس کو جان بوجھ کر برتھ نہیں کیا جا رہا تاکہ تاخیر کے ساتھ اس کی برتھ کی جا سکے اور جب نئی اور زیادہ قیمت کا اطلاق ہو تو پھر اس کی برتھ کی جائے اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ ایک غیرقانونی فعل ہے لہٰذا اس کی بھی نشاندہی کرنی ہے کہ کس کے خلاف یہ کارروائی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ تیل کی غیرقانونی فروخت میں جو بھی ملوث اس کا بھی اس رپورٹ میں احاطہ کیا گیا ہے اور اس کا بھی فارنزک کیا جائے اور مجرمانہ فعل کا پتہ لگانے کے بعد پوری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو ہتھکڑیاں لگائی جائیں اور وہ جیل میں جائیں۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ڈویژن ندیم بابر کو عہدے سے استعفیٰ دینے کی ہدایت دیتے ہوئے وزارت پیٹرولیم کو تمام انتظامی فیصلے کر کے رپورٹ کرنے کا کہا ہے۔