پاکستان کے سینئر سیاستدان اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کہ چوری چھپے ملاقاتیں کرتا ہوں نہ ہی وقتی فائدے کے لیے پارٹیاں بدلتا ہوں۔
گزشتہ چند روز سے چوہدری نثار علی خان خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں اور ان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے متضاد اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں، اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کے بعد سے چوہدری نثار علی خان بھی سیاست میں ایک بار پھر سرگرم ہو گئے ہیں۔
چند روز قبل انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ بہت جلد چپ کا روزے کی افطار دھوم دھام سے کھولوں گا اور دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ ان کی چوہدری نثار سے ملاقات ہوئی ہے۔
اب اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ پچھلے تین چار روز سے میں چکری میں ہوں، یہاں سے باہر نہیں گیا تو پھر وزیر اعظم عمران خان سے میری ملاقات کہاں ہوئی ہو گی؟ پچھلے ہفتے، مہینے یا سال میں تو عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ میں چوری چھپے ملاقات کرنے والا نہیں ہوں، عمران خان میرا ایچیسن کالج سے دوست ہے لیکن میری اپنی سیاست اور ان کی اپنی سیاست ہے۔
پی ٹی آئی کے 27 مارچ کے جلسے میں شرکت کے حوالے سے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مجھے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کی کوئی دعوت ملی ہے اور نہ ہی میں جلسے میں شرکت کر رہا ہوں، میں وقتی فائدے کے لیے پارٹی بدلنے والا آدمی نہیں ہوں۔
سیاسی مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ نہ دیے جانے پر کوئی پارٹی جوائن نہ کی، اب چار سال گزر گئے ہیں، مجھے کوئی پارٹی جوائن کرنے کی جلدی نہیں، آپ کو جواب عام انتخابات کے وقت مل جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ میرے ووٹرز نے مجھے اپنی کشتی کا ملاح بنایا ہے، میں ان سے مشاورت کروں گا کہ اس کشتی کو میں کس جانب لے کر چلوں، مشاورت کے بعد ملاح کشتی کی سمت کا تعین کرے گا، اگر میرے حلقوں کے ووٹرز نے کہا کہ آزاد حیثیت سے انتخاب لڑو تو میں ان کے فیصلے کے سامنے سر تسلیمِ خم کر دوں گا اور اگر اس سے مختلف رائے دی تو اس کو سامنے رکھ کر فیصلہ کروں گا۔
سیاست ختم ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں چوہدری نثار کا کہنا تھا جب تک اللہ کی ذات کسی کی سیاست ختم نہ کر دے تو اس وقت تک کوئی کسی کو سیاست سے آؤٹ نہیں کر سکتا۔
ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں مجھے ہروانے کے لیے میرے حلقے کی تقسیم اس طرح کی گئی کہ وادی سواں کے ووٹوں کو دو حصوں منقسم کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود میرے حلقہ کے عوام نے دونوں حلقوں سے مجھے بھاری ووٹوں سے کامیاب کروا کر پارلیمنٹ بھجوایا، میں این اے 59 اور 62 دونوں سے انتخاب لڑوں گا، کسی کو کوئی شک و شبہ نہ رہے۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں ایک بار نہیں چار بار پنجاب کی وزارت اعلیٰ طشتری میں پیش کی گئی، نہ جانے مجھے کیا کیا سیاسی لالچ دیے گئے لیکن میرے پائے استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی، میں چور دروازے سے اقتدار کی دہلیز پر قدم نہیں رکھوں گا، عوام کے ووٹوں کی قوت سے پارلیمان میں جا کر فیصلہ کروں کہ مجھے کیا کرنا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے ایک بار پھر واضح کیا کہ میرا کوئی سوشل میڈیا اکاؤنٹ نہیں ہے، کچھ اکاؤنٹس میرے مداحوں نے کھول رکھے ہیں اور ان کے لاکھوں فالورز ہیں، ان سے کبھی شکایت پیدا نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین نے میرے نام سے جعلی اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں، ان کے ذریعے غلط معلومات پھیلائی جاتی ہیں اور میرے لیے اس طرح کی ہر غلط معلومات کا جواب دینا ممکن نہیں، میں نے ان جعلی اکاؤنٹس کا سراغ لگانے کے لیے ایف آئی اے سے رجوع کیا ہے، ان شا اللہ میں اپنا آفیشل اکاؤنٹ کھول رہا ہوں جس سے ڈس انفارمیشن کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
چوہدری نثار علی خان نے بتایا کہ انکی عمران خان سے 2018 کے انتخابات سے چند روز قبل میجر (ر) عامر کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی تھی۔ اس ملاقات میں عمران خان نے انھیں پارٹی میں اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی اور کہا کہ ‘ چوہدری نثار علی خان میری پارٹی میں آجاؤ، سب اختیارات آپ کو دے دوں گا، پارٹی ٹکٹ بھی آپ کی صوابدید پر ہوں گے۔‘
لیکن چوہدری نثار علی خان نے پی ٹی آئی میں شمولیت سے انکار کر دیا اور کہا کہ ‘ عمران خان جس شخص کے ساتھ میں نے 35 سال رفاقت کی، اس کے ساتھ نہ چل سکا۔ آپ کے ساتھ تو ایک روز بھی نہ چل سکوں گا۔‘
اس پر عمران خان نے کہا کہ ‘نواز شریف تو کرپٹ ہے۔ میرا کیریئر تو صاف ستھرا ہے آپ میرے ساتھ کیوں نہیں آجاتے۔‘
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ‘میاں نواز شریف مجھے ناپسند کرتے ہیں اور میں بھی ان کے بارے میں ایسے ہی جذبات رکھتا ہوں لیکن میں انھیں کرپٹ نہیں کہتا۔ غیب کا علم اللہ تعالی جانتا ہے، میں نے ان کے قریب کرپشن نہیں دیکھی۔ اگر میری نظروں سے ایسی بات گزرتی تو میں کب کا ان کو چھوڑ چکا ہوتا۔‘