Get Alerts

قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا

قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا
قومی اسمبلی نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔ یہ بل وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے پیش کیا گیا۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی نے آج ہی کے اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے الیکشن سے متعلق پی ٹی آئی حکومت کی پاس کی گئی ترامیم سے متعلق بل بھی کثرت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔

بل پیش کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سابق حکومت آرڈیننس کے ذریعے معاملات چلاتی رہی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نہیں چاہتے تھے کہ اس ایوان میں قانون سازی ہو۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم یہ قانون بھگت چکے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ دیگر لوگ اس کا شکار ہوں، نیب کے اس قانون میں ناقابل ضمانت اختیارات کیساتھ 90 روزہ ریمانڈ تھا، 90 روز کا ریمانڈ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے لئے ہوتا ہے جن کی ذہن سازی کی جاسکتی ہے، جب کئی جرائم میں ضمانت ہے تو پھر نیب کے کیسز میں ضمانت کیوں نہیں ؟

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے حلف لیا ہے کہ آئین کے تابع قانون سازی کریں گے، نہ این آر او دینا چاہ رہے نہ لینا چاہ رہے ہیں، ہم اس نظام کو بہتر کرنا چاہ رہے ہیں، اس لئے اس نیب قانون کے خلاف ترامیم لے کر آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بغیر کسی ثبوت کے سول سرونٹس کو جیل میں ڈالا گیا، سیاستدانوں کو ان کی آواز تبدیل کرنے کے لئے اس نیب کے قانون کو استعمال کیا گیا، اعلیٰ عدلیہ کے فاضل جج صاحبان نے بھی کہاکہ نیب کو سیاستدانوں کو دیوار سے لگانے کے لئے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے سابق حکومت نے چیئرمین نیب کے حوالے سے ایک آرڈیننس جاری کیا اور ان کی مدت میں توسیع دی گئی، اس کے بعد کچھ اور ترامیم کی گئی جس کے ذریعے سول سرونٹس کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن ترمیمی بِل قومی اسمبلی سے منظور، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم

خیال رہے کہ اس سے قبل الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بِل بھی قومی اسمبلی نے منظور کرلیا تھا۔ اس بل کی منظوری کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم ہوگیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے دور میں تمام سیاسی جماعتوں کی متفقہ رائے سے قانون سازی کی گئی لیکن پی ٹی آئی نے انتخابی اصلاحات کے نام پر متنازعہ ترامیم پیش کی اور ای وی ایم مشین کے سلسلے میں سٹیک ہولڈرز کی رائے کو اہمیت ہی نہیں دی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا ،الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ ای وی ایم کے ذریعے الیکشن کرانا مشکل ہے۔

الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ ضمنی الیکشن میں اس کا تجربہ کیا جاسکتا ہے مگر عام انتخابات میں نہیں۔ اعظم نزیر تارڑ نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے اس کو اسمبلی سے کثرت رائے سے منظور کراکر سینیٹ کمیٹی کو بھجوایا گیا لیکن سینیٹ کمیٹی نے اسے کثرت رائے سے مسترد کیا تو اسے مشترکہ اجلاس سے منظور کرایا گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جو قانون 2017ء میں بنا تھا تحریک انصاف سمیت تمام جماعتوں نے اس پر اتفاق رائے کیا تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو کوئی بھی ووٹ کے حق سے محروم نہیں کرسکتا اور اس حوالے سے ہمارے بارے میں افواہ ہے کہ شاید ہم اوورسیز کے ووٹ کے حق میں نہیں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم ای وی ایم اور ٹیکنالوجی کے خلاف نہیں لیکن ہم صرف ڈرتے ہیں کہ جب آر ٹی ایس بیٹھ سکتا ہے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

اپوزیشن لیڈر راجا ریاض احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پکستان میں بعض جگہیں ایسی ہیں جہاں انٹرنیٹ نہیں ہے اور ای وی ایم نہیں چل سکتی اور ای وی ایم بعض علاقوں میں قابل استعمال ہی نہیں ہے ،اس لئے اس پر آنے والی ترامیم ہونی چاہیئں جو بھی ملک کے مفاد میں ہو۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں عوام کو ووٹ کاسٹنگ میں سہولت فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور دھاندلی کی روک تھام کی ضرورت ہے۔

ایم کیو ایم کے صابر قائم خانی نے قومی اسمبلی میں بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مضبوط الیکشن کمیشن اور مضبوط قانون کی ہمیشہ ضرورت رہی ہے اور

ہم ہمیشہ الیکشن میں اس معاملے میں متاثر رہے ہیں،جو ترامیم لائی گئی ہیں وہ وقت کی ضرورت تھی اور جن جماعتوں کی اس ایوان میں نمائندگی نہیں ہے ان سے بھی رائے لینا ضروری ہے اور 2017ء کا منظور کردہ بل اگر واپس آرہا ہے تو اس کی حمایت کریں گے.

غوث بخش مہر نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ای وی ایم دنیا میں ہر جگہ ہیں ہمیں ٹرائی کرنا چاہیے، پورے ملک میں نہیں تو کچھ جگہوں پر ای وی ایم استعمال کرنا چاہیے۔

مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ ہم نے پچھلی حکومت میں اس بل کی مخالفت کی تھی ،کیونکہ یہ تمام سیاسی پارٹیوں کا مسئلہ ہے ،اور ہم تو کہہ رہے ہیں کہ یہ حکومت اپنے دن پورے کرے اور جو اپنے حالت آپ مر رہا تھا آپ نے اس کو دوبارہ زندہ کیا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس بل پر الیکشن کمیشن سمیت سیاسی پارٹیوں سے بھی رائے لی جائے۔

واضح رہے کہ 17 نومبر 2021 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021 سمیت 33 دیگر بلز اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی اور مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔

اس بل کے تحت 2017 کے الیکشن ایکٹ میں 2 ترامیم تجویز کی گئی تھیں جو کہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق تھیں۔