خیبر پختونخوا کے سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے امتحانات لینے والے ٹیسٹنگ اداروں کے انتخاب میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو ارسال کردہ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مختلف سرکاری محکموں نے خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی (کیپرا) کے قوانین نظر انداز کرتے ہوئے ٹیسٹ کے لیے من پسند ایجنسی کا انتخاب کیا۔
رپورٹ کے مطابق رولز کی خلاف ورزی سے خزانےکو نقصان ہوا ہے اور بھرتیوں کو بھی مشکوک قرار دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعلیٰ محمود خان نے محکموں میں ہونے والی بھرتیوں سے متعلق شکایات ملنے پر نوٹس لیا تھا اور تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی اسپیشل برانچ اخترحیات خان کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیراعلیٰ کو ارسال کردی ہے جس کے مطابق صحت، تعلیم، سی اینڈ ڈبلیو، آب پاشی اور دیگر سرکاری محکموں میں بھرتیوں کے لیے ٹیسٹ لیے گئے تھے اور محکموں نے ٹیسٹنگ اداروں کی خدمات حاصل کرنے کے لیے نیلامی نہیں کی اور ٹیسٹ کے لیے من پسند ایجنسیوں کا انتخاب کیا گیا۔ صحت، تعلیم، سی اینڈ ڈبلیو، آب پاشی اور دیگر محکموں اور ٹیسٹنگ اداروں نے کمیٹی کو ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹیسٹنگ ایجنسیز کی خدمات حاصل کرنے کے دوران کیپرا رولز کو مدنظر نہیں رکھا گیا، ہر سرکاری محکمے نے اپنے طور پر ٹیسٹنگ ادارے کے ساتھ معاہدہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ بات واضح نہ ہوسکی کہ ٹیسٹنگ ایجنسیز کا انتخاب کیسے کیا گیا جب کہ ٹیسٹنگ اداروں کے ساتھ معاہدوں میں پرچہ آؤٹ ہونے کے حوالے سے سیکیورٹی کا خیال بھی نہیں رکھا گیا۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ میں ٹیسٹنگ اداروں کی نگرانی کے لیے کوئی طریقہ کار نہیں ہے اور ایٹا کے علاوہ دیگر کوئی ٹیسٹنگ ایجنسی صوبہ میں رجسٹرڈ نہیں۔
رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ حکومت ایسا طریقہ کار اپنائے کہ ٹیسٹنگ ایجنسی کے انتخاب کا عمل شفاف ہو اور ایسا ادارہ بنایا جائے جو محکموں اور ٹیسٹنگ اداروں پر نظر رکھے۔
رپورٹ میں معاملے کی تفصیلی تحقیقات قومی احتساب بیورو(نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) یا اینٹی کرپشن سے کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔