وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد تشکیل کردا براڈ شیٹ کیس تحقیقاتی کمیشن کا وسیع دائرہ اختیار نہ صرف براڈ شیٹ تنازع کے معاملات کی تحقیقات کرنا ہے بلکہ اس بات پر بھی غور کرنا ہے کہ غیر ملکی اثاثے برآمد کرنے کی غلط سمت کوششوں کی وجہ سے ریاست کو اتنا بڑا نقصان کیوں ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے آگاہ ایک ذریعے نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انکوائری کمیشن کے ٹرم آف ریفرنس (ٹی او آرز) ابھی طے ہونے باقی ہیں۔
ذریعے نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس کا دائرہ کار اس بات کا بھی احاطہ کرے کہ ان افراد کا کیا ہوا جن کے نام اثاثہ برآمدگی کمپنی براڈ شیٹ کے کیس میں دسمبر 2018 کے کوانٹم پر ایوارڈ کے فیصلے میں سامنے آئے لیکن اس کے بعد کیا منتقل ہوا یہ ایک اسرار ہے۔
ممکنہ طور پر آئندہ چند روز میں کمیشن تشکیل پا جائے گا تو اس کے پاس ہائی کورٹ کے طرح توہین پر کارروائی کا اختیار ہوگا۔ اس اختیار کے تحت کسی بھی شخص کی جانب سے کمیشن کے معاملات میں کسی طرح رکاوٹ ڈالنے، مداخلت کرنے یا بدسلوکی کرنے اور کمیشن کے کسی حکم کی خلاف ورزی کرنے، اسے اسکینڈلائز کرنے یا کمیشن یا اس کے رکن کو نفرت انگیزی، تضحیک یا توہین کا نشانہ بنانے پر سزا دی جائے گی۔
اس کے علاوہ مزید اختیارات میں کسی بھی ملک کی متعلقہ جوڈیشل اتھارٹی کو جانچ پڑتال اور بیرون ملک رہائش پذیر کسی فرد کی گواہی ریکارڈ کرنے میں معاونت کے لیے لیٹر آف ریگوریٹری یا درخواست کا خط بھیجنا بھی شامل ہوسکتا ہے۔
ذریعہ نے کہا کہ نئے کمیشن کی ذمہ داریوں میں اس بات کی تحقیقات بھی شامل ہوسکتی ہے کہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے سرے محل، سوئس اکاؤنٹس اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے لیے سرکاری پیسے سے کی گئی کوششوں کا کیا ہوا۔
اس ضمن میں جب سپریم کورٹ کے ایک سیننئر وکیل محمد اکرم شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے یاد کروایا کہ اسی طرح کے ایک اور کمیشن کی رپورٹس ہوا میں اڑا دی گئی تھیں اور ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا۔