چترال کی مختلف وادیوں میں سیلاب سے تباہ شدہ اور بند سڑکیں کھول دی گئی

چترال کی مختلف وادیوں میں سیلاب سے تباہ شدہ اور بند سڑکیں کھول دی گئی
نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے) نے سیلاب کی وجہ سے دنین، گرم چشمہ اور دیگر وادیوں کی بند سڑکوں کو آمدورفت کیلئے کھول دیا ہے۔

حالیہ بارشوں اور پہاڑوں پر برفانی تودے پھٹنے سے جو تباہ کن سیلاب آیا تھا، اس نے چترال کی مختلف وادیوں کی سڑکوں کو بند کر دیا تھا۔ ضلع اپر چترال میں بھی مختلف مقامات پر سیلاب آیا تھا۔ اسی طرح لوئر چترال میں گرم چشمہ کی سڑک پر شوغور، بیلپھوک، شہزادہ رفیع کے گھر کے ساتھ کنیس گار، شالی گول، ائیرپورٹ روڈ، بلچ وغیرہ میں مین شاہراہ ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند تھی تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے دن رات مشینری لگا کر اس سڑک کو ہر قسم کے ٹریفک کیلئے کھول دیا ہے۔



اسی طرح سیلاب کی وجہ سے گرلز ڈگری کالج روڈ چترال کی طرف شاہ ڈوک میں بند سڑک کو بھی کھول دیا گیا ہے۔ پشاور چترال روڈ پر مختلف مقامات پر سیلاب کی وجہ سے مین شاہراہ بکر آباد اور چمرکن کے مقام پر دو جگہیں بند تھیں۔

ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے بشیر احمد ٹھیکیدار نے بتایا کہ جب سیلاب کی وجہ سے یہ سڑکیں بند ہوئی تھی تو مجھے NHA حکام کی طرف سے ہدایت ملی کہ ان سڑکوں پر فوری کام شروع کیا جائے جنہیں دن رات محنت کرکے کھول دیا گیا ہے اور اب اس پر ٹریفک جاری ہے۔



انہوں نے کہا کہ پانی کی سطح بلند ہو چکا ہے اور گرمی کی وجہ سے گلیشئر پھٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے سیلاب آتا ہے اور اس میں پتھر اور ملبہ آکر دریا کی سطح بلند کرتا ہے جس سے پانی اوپر آکر آس پاس کی آبادی اور زیر کاشت زمین کو نقصان پہنچاتا ہے۔

سعید الرحمان نے بتایا کہ این ایچ اے والوں نے بہترین تارکول سڑک بنائی جو سیلاب کی وجہ سے بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور بند ہو گئی تھی۔ تاہم اس کی بندش کو بھی کھول دیا گیا ہے۔



ان کا کہنا تھا کہ شاہ ڈوک میں یہاں میری بلاک فیکٹری تھی جسے سیلاب اور دریا کی کٹائی کی وجہ سے بہت زیادہ نقصان پہنچا اور میرا روزگار بند ہوا اسی طرح یہاں ایک فٹ بال گراؤنڈ بھی تھا جس کے اوپر اتنا ملبہ جمع ہوا کہ اب یہ اکسیویٹر کے بغیر صاف بھی نہیں ہوتا۔ انہوں نے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ان کو کم از کم ایک بلڈوزر یا اکسیویٹر مشین فراہم کی جائے تاکہ وہ یہ ملبہ ہٹا کر اپنے بچوں کیلئے رزق حلال کما سکے۔



انوار الدین کا گھر بھی اسی علاقہ میں ہے انہوں نے کہا کہ میرے گھر کے سامنے بھی سیلاب کی وجہ سے راستہ بند ہوا تھا جو سڑک سے اوپر ہے۔ جب سے سیلاب نے یہاں تباہی مچائی ہے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی ہمارا حال احوال تک نہیں پوچھا۔



انہوں نے بھی مطالبہ کیا کہ حکومت ان کو بھی کوئی مشینری فراہم کرے تاکہ وہ اپنے گھر کا راستہ صاف کر سکیں۔ مقامی لوگوں نے بشیر احمد کے کام پر تسلی کا اظہار کیا کہ انہوں نے بڑی محنت سے یہ تمام راستے کھول دئیے اور عوام کیلئے سفری آسانی پیدا کردی۔