خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے القاعدہ کے بانی و سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیا تھا جس کہ بعد سے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی سابق ترجمان ایلس ویلز نے اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پر سوال اٹھایا۔
ایلس ویلز نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ اسامہ بن لادن کے حوالے سے بیان بازی ان تمام پرانے سوالات کو دوبارہ جنم دیتی ہے کہ دنیا کا نمبر ون دہشت گرد پاکستانی فوجی چھاؤنی کے سائے میں سکون سے کیسے رہ سکتا ہے۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی سابق ترجمان نے اپنی ٹویٹ میں ڈان نیوز کی خبر کا لنک بھی شئیر کیا، جو اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنانے کے حوالے سے تھی۔
Rhetorical flirting with Osama bin Laden dredges up all the old questions about how and why the #1 terrorist could live at peace in the shadow of a Pakistani military cantonment. Not a debate that Pakistan needs. https://t.co/vYzFd8yMoT
— Alice G Wells (@AliceGWells) June 25, 2020