انڈین صحافی محمد زبیر گرفتار، مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام

انڈین صحافی محمد زبیر گرفتار، مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام
دہلی پولیس کے سپیشل سیل نے آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے شریک بانی کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور نفرت پھیلانے کا الزام ہے۔

صحافی محمد زبیر بی جے پی کی سابق رہنما نوپور شرما کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کرنے کے بعد سرخیوں میں آئے جس میں نوپور شرما نے قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، ان کو تعزیرات ہند کی دفعہ 153A اور 295A کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

آلٹ نیوز کے بانی پرتیک سنہا نے ٹویٹ کیا کہ " محمد زبیر کو پیر کو دہلی پولیس کے سپیشل سیل نے 2020 کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔"

"اس معاملے میں، ہائی کورٹ نے انہیں گرفتاری سے تحفظ دیا تھا۔ لیکن پیر کی شام 06.45 بجے، ہمیں بتایا گیا کہ انہیں دوسری ایف آئی آر کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔ قانونی کے مطابق، جن دفعات کے تحت انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے لیے ایف آئی آر کی کاپی ہمیں دینا لازمی ہے لیکن بار بار کی درخواست کے باوجود ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی گئی۔"

دہلی پولیس کے ڈی سی پی ملہوترا کے مطابق محمد زبیر کو ریکارڈ پر موجود کافی ثبوتوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اب ان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے ریمانڈ طلب کیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ محمد زبیر آلٹ نیوز کے شریک بانی ہیں۔ زبیر پہلے ٹیلی کام انڈسٹری میں تھے۔ انہوں نے ٹیلی کام انڈسٹری میں تقریباً 13 سال کام کیا۔

Alt News کی ویب سائٹ پر تنظیم کے بارے میں معلومات کے مطابق، "آزاد اور حقیقی صحافت کے لیے کارپوریٹ اور سیاسی کنٹرول سے آزاد ہونا ضروری ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے جب عوام آگے آئے اور تعاون کرے۔ Alt News فروری 2017 سے قائم ہے۔

رواں سال مئی میں زبیر نے نوپور شرما کے بیان کا ایک ویڈیو کلپ ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا۔ اس کلپ میں ایک متنازع تبصرہ کیا گیا تھا۔

اس معاملے کے بارے میں، نوپور نے زبیر پر فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے، ان کے اور خاندان کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لیے جعلی خبریں پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔

نورپور شرما نے دہلی پولیس سے شکایت کی تھی کہ " مجھے، بہن اور والدین کو عصمت دری، قتل اور سر قلم کرنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ اس معاملے میں پریشانی اس وقت شروع ہوئی جب اتر پردیش کے کئی شہروں میں مسلمانوں نے اس کے خلاف مظاہرے کئے۔ اس بیان پر یکے بعد دیگرے درجنوں ممالک نے بھارتی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔