Get Alerts

بھکر: قبروں سے لاشیں نکال کر کھانے والے آدم خور بھائی ایک بار پھر منظر عام پر

بھکر: قبروں سے لاشیں نکال کر کھانے والے آدم خور بھائی ایک بار پھر منظر عام پر
آپ کو سنہ 2013  میں بھکر سے پکڑے جانے والے دو آدم خور بھائی یاد ہوں گے جنہیں قبروں سے مردے نکال کر پکا کر کھانے کے جرم کے انکشاف کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اب پھر سے وہ دونوں بھائی منظر عام پر آئے ہیں۔

پنجاب کےسرحدی ضلع بھکر میں مردہ انسانوں کا گوشت کھانے والے ان  دو بھائیوں کو قبروں سے مردے نکال کر کر انہیں کھانے کے جرم میں ملنے والی سزا مکمل ہونے پر رہائی ملی تھی تاہم اب دونوں کو نقص امن کے خدشے کے تحت  دوبارہ جیل میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ دونوں بھائی اپنی 12 12 سال کی سزا بھگت چکے ہیں۔ 


بی بی سی کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے ان کی رہائی کی وجہ سے علاقے میں نقص امن کے خطرے کے پیش نظر ان دونوں بھائیوں کو  ایک ماہ کے لیے نظر بند کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس وقت چونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے تشویش پائی جاتی ہے اور دوسرا ان دونوں کی رہائی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی لوگوں کی جانب سے منفی رد عمل سامنے آ رہا تھا، جس وجہ سے انتظامیہ نے دونوں کو نظر بند کر دیا ہے۔

چونکہ  مقامی طور پر مانا جاتا ہے کہ ان بھائیوں نے متعدد میتوں کو قبروں سے نکالا تھا چنانچہ اس کی وجہ سے مقامی سطح پر سخت رد عمل پایا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ گرفتاری سے قبل یہ آدم خور بھائی غیرشادی شدہ اور بھیک مانگ کر اپنا پیٹ بھرتے تھے۔ انہوں نے اہلیان علاقہ سے سماجی میل جول سے قطع تعلق کیا ہوا تھا۔2011ء میں مردہ عورت کی نعش گھر سے برآمد ہونے پر زیردفعہ 295ت پ، 16ایم پی او قبروں کی بے حرمتی اور مردوں کی بے حرمتی کے جرم میں ملزمان کے خلاف تھانہ دریاخان میں مقدمہ درج ہوا تھا اور ملزمان کو  ایک، ایک سال سزا جبکہ دو دو لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی تھی۔

تاہم جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ دونوں بھائیوں نے گزشتہ واقعہ کو دہراتے ہوئے مردہ انسانوں کا گوشت پکا کر کھانا شروع کر دیا، ملزمان کے گھر سے پولیس نے کڑاہی کے علاوہ سالن پکانے والے برتن برآمد کئے گئے تھے۔ جس میں مردہ خور بھائی مردہ انسانوں کا گوشت پکا کر کھاتے تھے۔ اس وقت کی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزمان موقع پاکر دفنائے گئے مردے کو قبر سے نکال کر گھر لے جاتے اور جسم کے ٹکڑے کرکے پکا کر کھا جاتے تھے۔

اپنی گرفتاری کے بعد تھانہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ملزم عارف نے بچے کھانے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ بچہ کی لاش اس کا بھائی قبر سے نکال کر لیکر آیا تھا اور رہائی کے بعد سے وہ مسلسل یہ کام کرتے رہے تھے۔12،12 سال قید کی سزا دی گئی اور دونوں بھائیوں کو سینٹرل جیل میانوالی میں 12 سال کی قید مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز رہائی ملی

اس حوالے سے یہ اہم ہے کہ اس وقت بھی مردہ خوروں کے گھر پر علاقہ مکینوں نے دھاوا بول دیا تھا۔ پولیس کے مطابق گھر کی دیوار گرا دی اور دروازے توڑ دئیے۔ اسی تناظر میں اب ضلعی انتظامیہ نے انہیں تحویل میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ انسانی گوشت کھانے کے حوالے سے پاکستان میں کوئی قانون نہیں اور ان دونوں بھائیوں کو سزا دہشت گردی اور نقص امن کی دفعات کے تحت دی گئی تھی۔  ان میں یہ دفعات شامل تھیں 295A, 297, 201, 16MPO, 7ATA  جن کے تحت یہ سزا دی گئی تھی۔