خان صاحب آپ نہ ہوتے تو ہمالیہ سے مضبوط پاک چین دوستی میں دراڑ کون ڈالتا؟ عالمی مالیاتی ادارے کے ذریعے پاک چین اقتصادی راہداری کی خفیہ دستاویزات کون پبلک کرتا؟ آپ نہ ہوتے تو مہنگائی کی شرح میں 22 فی صد تک اضافہ ہونے کے باوجود پاکستان کو دنیا کا سستا ترین ملک کون کہتا؟
خان صاحب یہ اعزاز بھی صرف آپ ہی کو حاصل ہے کہ آپ کے دور اقتدار میں پاکستان کو صحافیوں کے لیے غیر محفوظ ملک قرار دیا گیا، چینلز پر غیر اعلانیہ سنسر شپ جاری رہی۔ صحافی اپنی صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں جان، مال اور روزگار سے جاتے رہے۔ آپ کے دور میں معاشرتی اقدار تار تار ہوتے رہے۔ سانحہ موٹروے لاہور آپ کے دور میں ہوا اور اس کے بعد آپ کے منتخب کردہ پولیس افسر یعنی سی سی پی او لاہور کا بیان کہ غلطی اس خاتون کی تھی، اگر وہ رات کے وقت نہ نکلتی تو اس کی عزت نہ لٹتی۔ یہ میڈل ہمیشہ آپ کے سینے پہ سجا رہے گا بلکہ مرنے کے بعد بھی آپ کے لیے نیک نامی کماتا رہے گا۔
سانحہ ساہیوال آپ ہی کے دور ابتلا میں ہوا جہاں ریاست اور عوام کے محافظوں نے اپنے ہی لوگوں کو دن دیہاڑے قومی شاہراہ پر گولیوں سے بھون دیا۔ آپ ہی کے دور میں سانحہ مری ہوا جہاں کاروں میں پھنسی فیملیز تڑپ تڑپ کر جان دیتی رہیں لیکن کوئی مدد کو نہ پہنچا۔ میڈیا، ذرائع ابلاغ اور صحافی شدید دباؤ میں کام کرتے رہے۔ آپ کے دور حکومت میں لوگ غربت اور بھوک سے خود سوزیاں کرتے رہے۔ اپنے بچے، اپنے جگر کے ٹکڑے بیچتے رہے مگر آپ نام نہاد نمائندگان اور چینلز سے اپنی مرضی کا من چاہا پروپیگنڈا چلاتے رہے۔ سب اچھا ہے کی بانسری بجاتے رہے۔
اسد عمر جب اپوزیشن میں تھے تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ہر بار کیلکولیٹر لے کر پریس کانفرنس کرنے آجاتے تھے۔ لمبے لمبے بھاشن دیتے تھے اور اپنے دور حکومت میں پٹرول جب 160 روپے لٹر تک جا پہنچا تو ایسے غائب ہوئے جیسے سلیمانی ٹوپی پہن لی ہو۔ ایک اور نایاب اور امپورٹڈ ہیرا رضا باقر المعروف آئی ایم ایف والی سرکار بھی آپ کے دور ابتلا میں مسلط کیا گیا جو عوام کو بڑی بے شرمی سے روپے کی قدر میں کمی کے فوائد گنواتا رہا۔ آپ ہی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کے سپرد کر دیا اور رضا باقر جیسے مسخرے نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔ آپ ہی کے وزرا شوکت ترین اور تیمور جھگڑا ملک کو ڈیفالٹ کرانے کی سازش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔
آپ ہی کے دور حکومت میں شیخ رشید احمد جیسے غیر سنجیدہ مسخرے نے ریلوے کو مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔
پاکستان میں بدامنی، بم دھماکوں اور سکیورٹی فورسز کے اوپر دہشت گردوں کے حملے بھی پھر سے آپ ہی کے دور حکومت میں شروع ہوئے۔
خان صاحب آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عدم اعتماد کے خلاف سپیکر اسد قیصر، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری، بطورِ وزیر اعظم آپ خود اور عارف علوی بطور صدرِ پاکستان براہ راست آئین شکنی کے مرتکب ہوئے جس کی پاداش میں آپ لوگوں پر آرٹیکل 6 کی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہئیے۔ آئین پاکستان کا براہ راست مذاق اڑایا گیا اور پاکستان اور آئین پاکستان کی پوری دنیا میں تذلیل کی گئی۔ آپ نے آئینی اور جمہوری حق یعنی عدم اعتماد کو ہر غیر آئینی اور غیر جمہوری ہتھکنڈے سے روکنے کی کوشش کی مگر پھر بھی ناکام رہے۔
خان صاحب اگر آپ نہ ہوتے تو ملک دشمن طاقتیں پاکستان میں انتشار، بدامنی، لاقانونیت اور خانہ جنگی کی ذمہ داری کس کو سونپتیں؟ آپ نہ ہوتے تو جسٹس وقار سیٹھ، جج ارشد ملک، علامہ خادم حسین رضوی، عامر لیاقت حسین اور صحافی ارشد شریف کی اچانک اور ناگہانی اموات کے بعد انگلیاں کس جانب اٹھتیں؟
اگر آپ نہ ہوتے تو ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی رسوائی کا سبب پھر کون بنتا؟ آپ نہ ہوتے تو فواد چودھری کو کون گود لیتا اور پھر ججوں کے پیچھے ٹرک، پیٹیاں اور کھوکھے کون کھڑے کرتا؟ آپ نہ ہوتے تو آئین کی تشریح کا ذمہ دار ادارہ آئین کی ری رائیٹنگ کس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے کرتا؟ آپ نہ ہوتے تو ملک کے سب سے بڑے آئینی عہدہ صدارت پر براجمان شخص سے اپنے چپڑاسی کا کام کون لیتا؟ آپ نہ ہوتے تو آئینی عہدوں اور آئینی اداروں کی مسلسل تضحیک اور تذلیل جیسے کارناموں کا ارتکاب کون کرتا؟ آپ نہ ہوتے تو عدالتی تاریخ کی سب سے بے نظیر سہولت کاری کا اعزاز کسے حاصل ہوتا؟
خان صاحب اگر آپ نہ ہوتے تو میڈیا میں موجود آستین کے سانپ کیسے ظاہر ہوتے؟ آپ نہ ہوتے تو قوم عمران ریاض، حسن نثار، آفتاب اقبال، صابر شاکر، سمیع ابراہیم، عارف حمید بھٹی، چودھری غلام حسین، ارشاد بھٹی اور معید پیر زادہ جیسے افراد کے اصلی چہرے کیسے پہچان پاتی؟
خان صاحب اگر آپ نہ ہوتے تو سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ 9 مئی رونما نہ ہوتا۔ خان صاحب اگر آپ نہ ہوتے تو جناح ہاؤس، میانوالی کینٹ، پشاور میں یادگارِ شہدا، کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی یادگار اور ملکی سلامتی کی تنصیبات کو کون جلاتا؟ خان صاحب اگر آپ نہ ہوتے تو 9 مئی کو پورے ملک میں کون آگ لگاتا؟ ملک کے نوجوانوں کی برین واشنگ کر کے ان کے ہاتھوں سے ان کے اپنے ملک کو آگ کون لگواتا؟
خان جی اگر آپ نہ ہوتے تو ایک سیاسی جماعت کے لبادے میں ملک دشمنی اور ریاستی سلامتی کے سب سے بڑے دشمن اور ان کے عزائم کبھی عیاں نہ ہوتے۔
ٹیگز: 2018 کے انتخابات, 9 مئی 2023 کے واقعات, آئی ایم ایف, پاک چین اقتصادی راہداری, پاکستان تحریک انصاف, پی ٹی آئی, پی ٹی آئی کا 2014 میں دھرنا, پی ٹی آئی کے حامی صحافی, جنرل قمر جاوید باجوہ, سٹیٹ بینک آف پاکستان, سی پیک, عمران خان, فیض-باجوہ-عمران گٹھ جوڑ, کنگز پارٹی, ملٹری اسٹیبلشمنٹ 2018 کے انتخابات
محمد سجاد آہیر پیشے کے لحاظ سے یونیورسٹی پروفیسر ہیں۔ وہ جمہوریت کی بحالی، کمزور اور محکوم طبقات کے حقوق اور انسانی ترقی کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔