Get Alerts

عادی پٹیشنر حنیف راہی کس کے کہنے پر ’درخواست‘ واپس لینا چاہتے ہیں؟

عادی پٹیشنر حنیف راہی کس کے کہنے پر ’درخواست‘ واپس لینا چاہتے ہیں؟
سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے مشکوک درخواست گزار سے تابڑ توڑ سوالات کیے تاہم وہ کسی بھی قسم کا جواب  دینے سے انکاری رہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=wdK-TIiUukI

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا کیس،  ریاض حنیف راہی نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی جس پر چیف جسٹس نے ایسی بات کر دی کہ جان کر آپ بھی ہنسی سے لوٹ پوٹ ہوجائیں گے۔ 

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نےکیس کی سماعت شروع کی تو ریمارکس دیئے کہ میڈیا کو سمجھ نہیں آئی، اس معاملے پر ہم نے ازخود نوٹس نہیں لیا، ہم کیس ریاض راہی کی درخواست پر ہی سن رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ریاض حنیف راہی صاحب آپ کہاں رہ گئے تھے، کل آپ تشریف نہیں لائے ،ہم نے آپ کی درخواست زندہ رکھی۔،چیف جسٹس نے درخواست گزار ریاض حنیف راہی سے استفسارکیا کہ آپ اپنی درخواست کو چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟ریاض راہی بولے کہ حالات اب مختلف ہوگئے ہیں. درخواست واپس لینا چاہتا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم انہی حالات میں آگے بڑھ رہے ہیں. اس موقع پر چیف جسٹس نے درخواست گزار سے کہا کہ ہو سکتا ہے اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد آپکو آرمی چیف لگا دیا جائے، آپ بیٹھنا چاہیں یا نہ بیٹھنا چاہیں آپ کی مرضی۔

مشکوک درخواست گزار کون ہے؟ 


پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹی فکیشن سپریم کورٹ آف پاکستان نے معطل کر دیا ہے۔ لیکن اس حوالے سے درخواست دائر کرنے والے 'جیورسٹ فاؤنڈیشن' کے وکیل ریاض حنیف راہی کے نام کا چرچہ ہے۔

ریاض حنیف راہی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے طریقہ کار کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

صحافتی حلقوں کے مطابق، ریاض حنیف راہی عام طور پر میڈیا نمائندگان سے قریبی رابطہ رکھتے ہیں۔ لیکن مذکورہ پٹیشن دائر کرنے سے قبل انہوں نے یہ معاملہ خفیہ رکھنے کی کوشش کی۔

ذرائع ابلاغ کو رات گئے جاری ہونے والی 'کاز لسٹ' سے آرمی چیف کے خلاف کیس مقرر ہونے کا پتہ چلا جس کے بعد صحافیوں نے ریاض حنیف راہی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ان کا موبائل فون لگاتار بند ملتا رہا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس اہم کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ہاتھ سے لکھے ایک صفحے کی درخواست عدالت کے سامنے تھی، جس میں وکیل ریاض حنیف راہی نے اپنی دائر کردہ درخواست واپس لینے کا کہا تھا۔ لیکن عدالت نے آرمی چیف کی توسیع کے خلاف مقدمہ واپس لینے کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ انہیں نہیں معلوم کس کے دباؤ میں آ کر درخواست واپس لی گئی۔

چیف جسٹس نے بعدازاں درخواست کو ازخود نوٹس میں تبدیل کر دیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے۔

ریاض حنیف راہی اسلام آباد میں وکالت کرتے رہے ہیں اور ان کا شمار ایسے وکلا میں ہوتا ہے جو عوامی مفاد سے متعلقہ درخواستیں عدالت میں جمع کراتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی وکلا میں مولوی اقبال حیدر، شاہد اورکزئی، محمود نقوی بھی شامل ہیں۔ لیکن ریاض حنیف راہی کی جانب سے اپنی درخواستوں میں اہم نکات اٹھائے جانے کے باعث قانونی حلقے انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

ریاض حنیف راہی کی درخواست پر ہی سابق چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری کے زیرِ استعمال بلٹ پروف گاڑی واپس لی گئی تھی۔

ریاض حنیف راہی نے سپریم کورٹ میں جسٹس فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ تعیناتی کو بھی چیلنج کیا تھا جسے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے مسترد کر دیا تھا۔