خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ثقافت و اطلاعات شوکت یوسفزئی نے پشاور کے علاقے دیر کالونی میں کوہاٹ روڈ پر واقع مدرسے میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی اطلاعات تھیں، بچے اور مدرسے سافٹ ٹارگٹ تھے۔ انکا کہنا تھا کہ اطلعات کے مطابق بچے اور مدرسے سافٹ ٹارگٹ تھے، جس کی وجہ سے کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی تھریٹ الرٹ بھی جاری کیا جا چکا تھا تھا۔جس کے بعد بعد سیکورٹی مزید سخت کردی گئی تھی، دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کی ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اپنے مقاصد کیلئے سافٹ ٹارگٹ دیکھتے ہیں، وزیراعلیٰ نے سیکورٹی صورتحال پر اجلاس بلالیا ہے۔
ادھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے ترجمان کامران بنگش نے کہا ہے کہ اگر سیکیورٹی ہائی الرٹ نہ ہوتی تو اس سے بڑا سانحہ ہوسکتا تھا۔ ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر انکو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ 7 بچے شہید ہو چکے ایسے میں صوبائی وزراء کے بیانات انتہائی غیر دمہ دارانہ سوچ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
https://twitter.com/geonews_urdu/status/1320968431173328896
خیال رہے کہ کوہاٹ روڈ پر واقع مدرسے میں دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد شہید اور 70 زخمی ہو گئے۔ ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے وقت مدرسے میں تدریسی سلسل جاری تھا، دھماکے کے نتیجے میں شہید و زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد بچوں کی ہے۔