نگران وزیر توانائی محمد علی نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ موسم سرما میں گیس مہنگی ہونے کے ساتھ صرف 8 گھنٹے ملے گی۔ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ گیس سیکٹر کے گردشی قرضے میں اضافے کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا جو پہلے ہی بڑھ کر 21 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے بتایا کہ موسم سرما میں گیس مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی فراہمی دن میں صرف آٹھ گھنٹے تک محدود ہوسکتی ہے ۔
وزیر توانائی محمد علی نے بتایا کہ صبح،دوپہر اور شام کےاوقات میں گیس ملے گی تاہم سردیوں میں 8گھنٹے گیس کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
مستقبل میں گیس کی کمی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے صارفین کو ایل پی جی پر منتقلی کا مشورہ دیا۔
نگران وزیر توانائی کہا کہ نئے گیس کنکشنز پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک میں جتنی گیس ہے اتنی ہی ملے گی۔ نئے کنکشنز کیلئے ملک میں گیس نہیں ہے۔
میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے محمد علی نے کہا کہ توانائی کے پورے شعبے کا موجودہ گردشی قرضہ بغیر سود کے 4500 ارب روپے ہے جس میں صرف بجلی کے شعبے کے 2300 ارب روپے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد گیس سیکٹر کے گردشی قرضے میں مزید اضافہ نہیں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کی گئی کمنٹمنٹ کے مطابق حکومت گردشی قرض میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے حوالے سے نگراں وزیر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی (جولائی تا دسمبر 2022) کے دوران قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں دوسری ششماہی (رواں سال جنوری تا جون) میں اضافہ کیا گیا لیکن اس اضافے میں سردیوں کے دوران گھریلو صارفین کو فراہم کرنے کے لیے مطلوبہ آر ایل این جی (ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس) کا احاطہ نہیں کیا گیا تھا۔
حکومت نے موسم سرما میں گیس بحران کو کم کرنے کے لیے دسمبر کے لیے دو ایل این جی کارگوز کا بندوبست کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جنوری کے لیے بھی 2 کارگو بک کرے گی۔
محمد علی نے کہا کہ گیس کا شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے جب کہ ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) کمپنیاں مالیاتی خطرات کی وجہ سے ملک چھوڑ رہی ہیں اور وفاقی حکومت کی مالیاتی مشکلات کی وجہ سے یہ صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے جس کی وجہ سے تلاش اور گیس درآمد میں بھی رکاوٹ ہے۔
پائپ گیس کی محدود رسائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے ملک کے صرف 30 فیصد خاندانوں کو فائدہ ہو رہا ہے جب کہ اکثر ک شہری علاقوں میں ایل پی جی یا دیہی علاقوں میں لکڑی اور گائے کے گوبر کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔