بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد لینے والی غریب خواتین سے کمیشن مافیا کروڑوں روپے لوٹنے میں مصروف

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت امداد لینے والی غریب خواتین سے کمیشن مافیا کروڑوں روپے لوٹنے میں مصروف
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مائیکرو فنانس پروگرام ہے جس میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور خواتین کو براہ راست رقم کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس سے استفادہ کرنے والی خواتین انتہائی غریب اور پسماندگی میں زندگی گزارنے والی خواتین ہوتی ہیں۔ تاہم اخلاقی گراوٹ کی یہ صورتحال ہے کہ ہر ماہ 2000 روپے وصول پانے والی خواتین کو بھی لٹیروں نے نہیں بخشا۔ نیا دور کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ صرف خیبر پختونخوا میں ہی اپنی رقم وصول کرنے والی 1 لاکھ سے زائد ان خواتین سے کروڑوں روپے کمیشن کے طورپر وصول کیے جاتے ہیں۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کام کرنے والے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے  کی شرط پر  نیا دور کو بتایا ہے کہ ضلع سوات میں  1ارب 48 کروڑ سے زائد رقم ہر سال 1لاکھ 24 ہزار کے قریب مستحق خواتین میں تقسیم کی جاتی ہے ۔ مگر ان غریب اور نادار خواتین سے ہر سہ ماہی  پر کروڑوں روپے کمیشن کے طورپر وصول کر لئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سب پروگرام کے عملے اور پرائیویٹ کمیشن مافیا کی ملی بھگت سے کیا جاتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کو اس بارے میں بار بار رپورٹ  کی گئی ہے مگر کوئی اثر نہیں ہوا۔

اس حوالے سے امدادی رقم وصول کرنے والی خواتین نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے نیا دور کو بتایا کہ قصدا ً و عمداً ان کو بار بار انتظار اور تکلیف سے گزارا جاتا ہے۔ تاکہ ان کو مجبور کیا جائے کہ وہ ہربار امداد کی رقم میں سے 500 روپے تک امدادی رقم تقسیم کرنے والے سرکاری اہلکاروں یا ان کے نمائندوں کو دینے پر مجبور ہوجائیں ۔ اس بارے میں متعدد خواتین نے بتایا کہ ان کو کبھی یہ کہا جاتا ہے کہ انگوٹھا نہیں لگ رہا تو کبھی لنک ڈاؤن ہونے کا بہانہ بنا دیاجاتا ہے۔ کھبی کیش کی کمی کا بہانا بنایا جاتاہے ۔ چونکہ امداد لینے والی زیادہ تر خواتین ضروت مند اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں اوراکثران پڑھ ہوتی ہیں جبکہ عزت اور حیا کے معاشرتی تقاضوں کی وجہ سے  اپنے حق کے بارے میں آواز بھی نہیں اٹھا سکتیں۔ اسی لئے وہ مجبوراً اس غربت کے باوجود کمیشن مافیا کے استحصال کا شکار ہو کر بقایا رقم لے کر صبر و شکر کر لیتی ہیں۔

اس کے ساتھ ہی خواتین کو رقم دینے کا طریقہ کار بھی انتہائی غیر مناسب ہے۔ خواتین کے لئے مناسب جگہ کا انتظام موجود ہے اور نہ ہی ان کو پانی اور دیگر سہولیات دی جاتی ہیں ۔ کئی مرتبہ اس عمل کے دوران خواتین بد نظمی کی وجہ سے زخمی اور جاں بحق ہوچکی ہیں۔ مٹہ کے علاقے چپریال میں مارچ کے مہینے میں رقم دینے والے سنٹرمیں چھت کی گرل ٹوٹنے سے چھبیس خواتین گرکر زخمی ہوئیں تھیں جن کو اسپتال متنقل کیا گیا گیا تھا۔

نیا دور کو ذرائع نے بتایا کہ اس ساری صورتحال سے رقم دینے والے ایجنٹ اور بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے اعلٰی افسران تک فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں جب بی آئی ایس پی کے ریجنل ڈائریکٹر نواب گل سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کہا کہ ان سے کسی نے کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ وہ تو تحریری شکایت پر کارروائی کرتے ہیں۔ ان سے جب عوام کے ٹیکسوں سے امدادی رقم کی ادائیگی کی تفصیل لینے کی کوشش کی توا نہوں نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کا ادارہ ہے۔ یہ معلومات کسی کو نہیں دی جاسکتی۔  عوام نے اینٹی کرپشن اور ایف آئی اے سے غریبوں اور ناداروں کا خون چوستے اس کمیشن مافیا اور سرکاری افسران کے گٹھ جوڑ کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔