سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ تمام اداروں کا اپنا کام ہے، عدلیہ کو اپنا ہی کام کرنا چاہیے۔ عدلیہ ایوان کی کارروائی میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کر سکتی، یہ بات سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے۔
ان خیالات کا اظہار سپیکر پرویز الٰہی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک نیا وزیرِاعلیٰ حلف نہیں لیتا، پرانا وزیرِاعلی برقرار رہتا ہے، سردار عثمان بزدار آج بھی وزیرِاعلیٰ پنجاب ہیں، ان کے اختیارات بحال ہیں، قانون سازی بھی عدالتوں نے کرنی ہے تو پھر اِدھر آ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ خاتون رکنِ اسمبلی آسیہ امجد آج بھی وینٹی لیٹر پر ہیں، اس کے ذمے دار شہباز شریف، حمزہ، آئی جی اور ڈپٹی سپیکر ہیں۔ الیکشن ہوا ہی نہیں، حمزہ کے خلاف ووٹ ڈالنے کی جگہ پولیس تعینات تھی۔ پوری اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ جو بحران پیدا ہوا اس کا ذمے دار کون ہے؟ الیکشن کرانے کا آرڈر عدالت کا تھا، جسے ہم سب نے مانا، پولیس نے سارا معاملہ خراب کیا۔
چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ کے کہنے پر حملہ ہوا۔ ڈپٹی سپیکر بھاگ کر وزیٹر گیلری میں چلے گئے اور وہاں الیکشن کرایا گیا۔ آج بھی ڈیڑھ سو لوگ سفید کپڑوں میں اسمبلی میں کیوں بیٹھے ہیں۔ ہم ان کی تصاویر بنا رہے ہیں۔ پتہ چلے گا کہ کس کس تھانے کے لوگ بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شریفوں کو کوئی پوچھتا نہیں تھا، گلیوں میں پھرتے رہتے تھے، آئی جی کو میں نے بلایا، اسمبلی میں معافی منگوائی، شریفوں کا چہرہ سامنے آ گیا ہے، 18 ویں ترمیم کا چرچا کرتے ہیں، کہاں ہے 18 ویں ترمیم؟ شریفوں نے اپنی ذات کی خاطر اراکین کی عزت زمین بوس کر دی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ عدلیہ فیصلہ کر دے کہ صوبہ کس نے چلانا ہے، پولیس نے چلانا ہے یا ہم نے؟ عنایت اللہ لک کا کیا قصور ہے کہ انہیں گرفتار کیا گیا۔ سیکرٹری اسمبلی کا کیا قصور ہے کہ ان کی گرفتاری کے آرڈر نکالے گئے؟ منحرف ارکان کی مئی میں واپسی ہو جائے گی۔