آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایت پرپولیس شہدا کے لواحقین اور غازیوں کی ویلفیئر کیلئے ترجیحی اقدامات جاری ہیں۔
آئی جی پنجاب نے 2 شہدا کی فیملیزکے نئے گھروں کی خریداری کیلئے ساڑھے تین کروڑ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔
نارووال پولیس کے شہید سب انسپکٹر محمد سلیمان اور قصور پولیس کے اے ایس آئی محمد اکبر کے شہید کے لواحقین کو نئے گھر دئیے جائیں گے۔
پنجاب پولیس کے 10غازیوں کی طبی علاج و مالی امداد کیلئے 50 لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی۔
مذکورہ رقم خانیوال، ڈی جی خان، وہاڑی، گجرات اور فیصل آباد پولیس کے غازیوں کومیڈیکل اخراجات کیلئے دی جائے گی۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ آرپی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز شہدا کی فیملیز اور غازیوں کی دیکھ بھال کیلئے ہر ممکن اقدامات یقینی بنائیں۔ شہدا کے بچوں کی اعلی تعلیم اور غازیوں کے بہترین علاج اور بحالی کیلئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے۔
چند روز قبل سوشل میڈیا پر فورس کے نام جاری خصوصی پیغام میں آئی جی پنجاب نے بتایا کہ پنجاب کابینہ نے شہدا اور دوران ڈیوٹی انتقال کرنے والے ملازمین کے بچوں کی محکمہ میں بھرتی کیلئے عمر کی حد 22 سے بڑھا کر 25 برس کردی۔ اسی طرح میٹرک کے امتحان میں پچاس فیصد نمبروں کی شرط بھی ختم کروا دی گئی ہے اور اب صرف میٹرک پاس اپلائی کرنے کا اہل ہوگا۔ آئی جی پنجاب نے ڈرائیور کانسٹیبل کی سیٹ پر بھرتی کیلئے دوسالہ تجربے کی شرط بھی ختم کروا دی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ملازمین اور شہداءکے بچوں اس سے مستفید ہو سکیں۔
پنجاب کابینہ نے عمر میں توسیع، نمبروں کی شرح اور تجربے کی شرائط ختم کرنے کی منظوری دے دی۔ اس اقدام سے پولیس ملازمین کے سینکڑوں بچوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ کسی بھی وجہ سے ملازمت سے محروم رہ جانے والے پولیس شہداءاور ملازمین کے بچوں کیلئے ڈرائیور کانسٹیبل اور دیگر آسامیوں پر بھرتی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
ڈاکٹر عثمان انور نے پنجاب پولیس کے تمام غازیوں کو سی ٹو میں شامل کرنے کا بھی اعلان کیا اور مذکورہ سمری پر دستخط کرکے حکم جاری کردیا۔
دوسری جانب ڈی آئی جی ویلفیئر پنجاب غازی محمد صلاح الدین نے رواں برس ہونے والے اقدامات بارے بتایا کہ پنجاب پولیس کی ویلفیئر کمیٹی نے رواں برس میڈیکل امداد کے 251 کیسز منظور کرتے ہوئے 6 کروڑ 70 لاکھ کے فنڈز جاری کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس پورے سال کے دوران صرف 3 کروڑ 30 لاکھ روپے اس مد میں پولیس ملازمین کو دیئے گئے تھے جبکہ رواں برس پہلے تین ماہ کے دوران میڈیکل کیٹیگری میں ملنے والی امداد گذشتہ پورے برس میں ملنے والی امداد سے دوگنا ہے۔ غازی محمد صلاح الدین نے ملازمین کو پرائیویٹ معالجین سے علاج کیلئے سرکاری ہسپتالوں سے ریفرل لیٹر بنوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپلانٹ، کینسر، بون میرو، ہارٹ سرجری یا دیگر موذی بیماریوں میں مبتلا ملازمین ریفرل کیس بنوا کر پرائیویٹ سپیلسٹ سے علاج کروائیں، اس اقدام سے ملازمین اپنے ادا کردہ تمام بلز کے واجبات و دیگر میڈیکل کلیمز بھی ویلفیئر برانچ سے حاصل کر سکیں گے۔
ڈی آئی جی ویلفیئر پنجاب نے مزید کہا کہ تمام ڈسٹرکٹ سربراہ پولیس ملازمین کے تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کا ڈیٹا آن لائن کرکے سنٹرل پولیس آفس بھجوائیں تاکہ انہیں ماہانہ 15 ہزار روپے وظیفہ دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ملازمین کیلئے تعلیمی سکالرشپس، ویڈنگ گفٹ اور تجہیز و تکفین سمیت ہر کیٹیگری میں ملنے والی امداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے اور ان اقدامات کا مقصد اہلکاروں اور انکے اہل خانہ کی صحت اور تعلیم سمیت دیگر مسائل کو موثر طور پر حل کرنا ہے تاکہ وہ اپنی تمام تر توجہ ڈیوٹی پر مرکوز کر سکیں۔ ڈی آئی جی ویلفیئر پنجاب نے کہا کہ پولیس فورس کی بہترین ویلفیئر آئی جی پنجاب کی اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں ترجیحی اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔