پی ٹی اے کا یوٹیوب سے غیر اخلاقی، فحاشی، عریانی اور نفرت انگیز تقاریر پر مبنی مواد فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ

پی ٹی اے کا یوٹیوب سے غیر اخلاقی، فحاشی، عریانی اور نفرت انگیز تقاریر پر مبنی مواد فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب سے پاکستان میں غیر اخلاقی، فحاشی اور عریانی پر مبنی مواد اور نفرت انگیز تقاریر پر مبنی مواد کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔

اس حوالے سے پی ٹی اے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے یوٹیوب پر موجود نامناسب/غیر اخلاقی/فحش مواد کے انتہائی منفی اثرات کے پیش نظر اور نفرت انگیز تقاریر اور فرقہ وارانہ مواد کی موجودگی کی وجہ سے اختلاف سے بچاؤ کے لیے رابطہ کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی اے نے قابل اعتراض مواد کو فوری طور پر ہٹانے اور اس پلیٹ فارم کے ذریعے ایسے مواد کا پھیلاؤ روکنے کے لیے یوٹیوب سے رابطہ کیا۔

ساتھ ہی یوٹیوب کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مواد کی نگرانی کے لیے مؤثر اور معتدل طریقہ کار اختیار کرے تاکہ غیرقانونی مواد کا پتا لگایا/حذف کیا جاسکے اور پاکستان میں ایسے مواد کو ناقابل رسائی بنایا جاسکے۔

خیال رہے کہ 22 جولائی کو سپریم کورٹ نے سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا تھا۔

سوشل میڈیا اور ویب اسٹریمنگ ویب سائٹس پر قابل اعتراض مواد کی موجودگی سے متعلق سماعت کے دوران عدالتی بینچ کے رکن جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے تھے کہ ہمیں آزادی اظہار رائے سے کوئی مسئلہ نہیں، ہم عوام کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں، ہماری کارکردگی اور فیصلوں پر عوام کو بات کرنے کا حق ہے لیکن سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا۔ ساتھ ہی بینچ کے رکن جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے تھے کہ امریکا اور یورپی یونین کے خلاف مواد یوٹیوب پر ڈال کر دکھائیں، کئی ممالک میں یوٹیوب بند ہے۔

عدالتی ریمارکس کے بعد 22 اور 23 جولائی کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ( یوٹیوب بین) کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر رہا تھا اور کئی افراد نے اس کی ممکنہ بندش کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا تھا۔