عمران خان حکومت کا 2008 سے 2018 تک کے حکمرانوں سے غیر ضروری اخراجات کی رقوم واپس لینے کا فیصلہ

عمران خان حکومت کا 2008 سے 2018 تک کے حکمرانوں سے غیر ضروری اخراجات کی رقوم واپس لینے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے سابقہ سربراہان مملکت سے غیر ضروری اخراجات کی رقوم واپس لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

جیو نیوز پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 10 سال کے دوران سربراہان مملکت کے دوروں کی تفصیلات کابینہ کو موصول ہو گئی ہیں جو کہ وزارت خارجہ کی جانب سے کابینہ ارکان کو بھیجی گئی۔

ذرائع نے بتایا کہ سربراہان مملکت کی بیرونی دوروں پر اخراجات کی تفصیلات 2008 سے 2018 تک کی ہیں اور 6 سربراہان مملکت کے بیرونی دوروں پر 4 ارب 47 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ گذشتہ دس سالوں میں سربراہان مملکت نے 333 دورے کیے، سب سے زیادہ آصف زرداری نے 134 غیر ملکی دورے کیے اور بطور صدر آصف زرداری کے دوروں پر ایک ارب 42 کروڑ روپے خرچ ہوئے جبکہ بطور صدر مملکت ممنون حسین نے 31 دوروں پر 27 کروڑ 82 لاکھ روپے خرچ کیے۔

بطور وزیراعظم نوازشریف کے 92 دوروں پر ایک ارب 83 کروڑ روپے خرچ ہوئے، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے 48 دوروں پر 57 کروڑ 16 لاکھ روپے اور شاہد خاقان عباسی کے 19 دوروں پر 25 کروڑ 95 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ اور راجہ پرویز اشرف کے 9 دوروں پر 10 کروڑ 71 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے دور میں 142، پیپلزپارٹی دور میں 191 بیرونی دورے ہوئے جن میں سے ن لیگ کے دور میں بیرونی دوروں پر 2 ارب 37 کروڑ 31 لاکھ روپے خرچ ہوئے جبکہ پیپلزپارٹی کے دور میں بیرونی دوروں پر 2 ارب 10 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

اس سلسلے میں حکومت نے غیر ضروری اخراجات کرنے والوں سے رقوم واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تمام وزارتوں اور ڈویژن کو اہم ہدایات دے دی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومتی سربراہان اور فیملیز کے علاج معالجے پر اٹھنے والی رقوم واپس لی جائیں گی جبکہ پرائیویٹ سیکیورٹی، کیمپ آفسز اور انٹرٹینمنٹ کی مد میں خرچ ہونے والی رقم بھی واپس لی جائے گی۔ وفاقی کابینہ منگل کو رقوم کی واپسی کی منظوری دے گی۔

خیال رہے کہ 2008 سے 2018 تک وفاق میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت رہی ہے اور اس دور میں آصف زرداری اور ممنون حسین صدر مملکت رہے ہیں۔ اِس دور کے وزرائے اعظم میں یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی شامل ہیں۔