پنجاب پولیس نے آن لائن ویڈیو گیم پب جی پر پابندی لگانے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے رابطے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ لاہور میں اپنے پورے خاندان کو قتل کرنے والے نوجوان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ یہ لڑکا بھی جنون کی حد تک پب جی کھیلنے کا عادی بتایا جا رہا ہے۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ لاہور کے علاقے کاہنہ میں 4 افراد کے قتل کی بنیاد یہی پب جی گیم بنی تھی۔ پب جی کے جنون میں مبتلا ملزم نے اپنی والدہ، دو چھوٹی بہنوں اور بھائی کو سر میں گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے اس واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ملزم کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ احکامات کی روشنی میں پولیس نے فیصل آباد میں چھاپہ مار کر ملزم کو حراست میں لیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پب جی کی لت میں مبتلا اس نوجوان نے اپنی ماں کی گن سے ہی اسے، بھائی اور بہنوں کو مارا اور ٹاسک مکمل ہونے پر اتنا پرسکون ہوا کہ گھر کے نچلے حصے میں آ کر سو گیا۔
ملزم کا نام علی زین بتایا جاتا ہے جسے اس کی حقیقی خالہ نے فیصل آباد کے قریب گاؤں میں چھپا کر رکھا تھا۔ پولیس نے ملزم کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اسے کچھ نہیں کہا جائے گا لیکن وہ جب واپس نہ آیا تو پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کے بعد اسے حراست میں لیا۔
پولیس کی تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار ہارنے کی وجہ سے وہ شدید قسم کے دبائو میں تھا۔ میں نے یہ ذہن میں رکھ کر اپنے گھر والوں پر گولیاں چلائی تھیں کہ وہ دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔
قتل کی اس ہولناک واردات کے بعد پولیس نے پنجاب پولیس نے پب جی گیم کو خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگانے کیلئے صوبائی اور وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پب جی گیم سے ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کیلئے اسے بند کرنا ضروری ہے۔
اس موقع پر والدین سے اپیل کرتے ہوئے پولیس کا کہنا تھا کہ پب جی گیم کے عادی نوجوان اپنا ٹاسک مکمل کرنے کیلئے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ والدین سے اپیل ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں، ایسی منفی سرگرمیاں ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔