چین نے افغان طالبان کے وفد سے ملاقات میں اس امید کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور ملک کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کریں گے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق طالبان ترجمان نے بتایا کہ طالبان کے نو رکنی وفد نے دو روزہ دورے پر شمالی چین کے شہر تیانجن میں وزیر خارجہ وانگ یائی سے ملاقات کی جس میں امن عمل اور سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وانگ یائی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ طالبان افغانستان میں پرامن مفاہمت اور تعمیر نو کے عمل میں اہم کردار ادا کریں گے۔
چین نے اپنے صوبے سنکیانگ میں متحرک گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ طالبان مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے خلاف بھی کارروائی کریں گے کیونکہ یہ تحریک چین کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
یہ دورہ اس نازک مرحلے پر بین الاقوامی سطح پر طالبان کو تسلیم کیے جانے کے امر کو مزید تقویت فراہم کرے گا حالانکہ اس وقت افغانستان میں پرتشدد واقعات میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے۔ طالبان کا قطر میں ایک سیاسی دفتر ہے جہاں امن مذاکرات ہورہے ہیں اور اس ماہ انہوں نے اپنے نمائندے ایران بھی بھیجے تھے جہاں انہوں نے افغان حکومت کے وفد سے ملاقاتیں کیں۔
طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے دورہ چین کے حوالے سے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ملاقاتوں میں سیاست، معیشت اور دونوں ممالک کی سلامتی اور افغانستان کی موجودہ صورتحال کے ساتھ ساتھ امن عمل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محمد نعیم نے مزید کہا کہ یہ گروپ، طالبان کے مذاکرات کار اور نائب امیر ملا برادر اخوند کی سربراہی میں افغانستان کے لیے چین کے خصوصی مندوب سے بھی ملاقات کر رہا ہے اور انہوں نے یہ دورہ چینی حکام کی دعوت پر کیا ہے۔
چین کی سرحد کے ساتھ ملحقہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال تیزی سے خراب ہوتی جارہی ہے کیونکہ امریکا نے رواں سال ستمبر تک اپنی افواج بلانے کا اعلان کردیا تھا۔