مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی وطن واپسی کو ملتوی کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ انہوں نے جولائی کے آخری ہفتے میں وطن واپس آنے کا اعلان کیا تھا۔
سماء نیوز کے مطابق اسحاق ڈار کے قانونی مشیروں نے ان کو سپریم کورٹ میں پٹیشن کا فیصلہ آنے تک برطانیہ میں قیام بڑھانے کا مشورہ دے دیا ہے۔
اسحاق ڈار کی جانب سے غیر قانونی طور پر اشتہاری قرار دئیے جانے والے فیصلے کی پٹیشن سپریم کورٹ میں زیرِسماعت ہے۔ اس سے قبل اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان جانےکےحوالےسےپروگرام منسوخ نہیں ہوا اورپاکستان روانگی کا شیڈول جولائی کے آخر میں ہے۔
ذرائع کا پہلے بھی کہنا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی میں قانونی پیچیدگیاں ہیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف نے حکومتی عہدے داروں کو قانون پیچیدگیاں اور اسحاق ڈار کے لئے حالت ساز گار بنانے کی ہدایات کی تھی۔
خیال رہے کہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ وہ پاکستان واپسی کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ وہ جولائی میں وطن میں موجود ہونگے۔ میرا پاکستان واپسی کا ارادہ تقریباً کنفرم ہے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے 2017 میں آمدن سے زائد اثاثوں کے ایک کیس میں اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی۔ اس کے چند دن بعد اسحاق ڈار پہلے سعودی عرب روانہ ہوئے اور وہاں سے علاج کے لئے برطانیہ چلے گئے۔
ان کی عدم موجودگی میں نومبر 2017 میں احتساب عدالت نے اُن کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے اور انھیں ‘مفرور‘ قرار دے دیا۔ احتساب عدالت نے اُن کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی کا بھی حکم دیا تھا۔
بی بی سی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ میری صحت کو کچھ مسائل درپیش ہیں جو آئندہ چند روز میں حل ہونے کی توقع ہے۔ ڈاکٹر پرامید ہیں کہ میرا علاج جلد مکمل ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: میری پاکستان واپسی کنفرم ہے، اسحاق ڈار نے تصدیق کردی
انہوں نے کہا وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کا فیصلہ اُن کا نہیں ہو گا بلکہ یہ اُن کی پارٹی اور قیادت کا فیصلہ ہو گا کہ کس شخص کو کیا ذمہ داری دینی ہے۔
پاکستان واپسی پر موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں میں ان کے ممکنہ کردار اور وزیر خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان واپسی پر بطور سینیٹر حلف اٹھائیں گے۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت کی جانب سے جب انھیں پاکستان لانے کے لیے انٹر پول سے رابطہ کیا گیا تو جو دستاویزات انٹرپول کو دی گئیں ان میں کوئی جان ہی نہیں تھی، اس لیے انٹر پول نے انھیں کلین چٹ دی۔
اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ اُن پر جو جعلی کیس بنایا گیا اس کی کوئی بنیاد نہیں۔ یہ میرے ٹیکس ریٹرن پر بنایا گیا۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایسے شخص ہیں جو ٹیکس ریٹرن جمع کرانے میں کبھی تاخیر نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان پر پاکستان میں ایک ہی کیس ہے جو عمران نیازی کی جانب سے دائر کیا جانے والا جعلی مقدمہ ہے۔