میرپور خاص پولیس نے ایک ویٹرنری ڈاکٹر کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا، مقامی عالم دین نے ڈاکٹر کے خلاف تھانے میں شکایت درج کرائی تھی۔ پھلاڈیون کے علاقے میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر پر ایک شہری نے الزام عائد کیا تھا کہ ڈاکٹر نے ان کے مویشی کے لیے دوائی ایک صفحے میں لپیٹ کردی تھی جس میں ‘ آیات درج تھیں’۔
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ویٹرنری ڈاکٹر کے خلاف تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295 اے اور 295 بی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔ پھلاڈیون کا علاقہ میرپورخاص سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور یہاں کی آبادی تقریباً 6 ہزار سے 7 ہزار نفوس پر مشتمل بتائی جاتی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) میر پورخاص ثاقب اسمٰعیل میمن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سے دوائی لینے والے شہری نے مقامی عالم محمد اسحٰق نوہری کو صورت حال سے آگاہ کیا، جنہوں نے سندھڑی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرادی۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ محمد اسحٰق نوہری نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ویٹرنری کلینک میں اسلامی کتاب کے صفحات دیکھے ہیں جن کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ثاقب اسمٰعیل میمن کے مطابق خبر علاقے میں پھیلتے ہی ہنگامے پھوٹ پڑے جبکہ ایک ہجوم نے ڈاکٹر کے کلینک، ان کے بھائی کے کیبن (چھوٹی سی دکان) اور موٹرسائیکل کو نذر آتش کردیا۔
انسانی حقوق کے کارکن پنھل ساریو نےنجی ٹی وی کو بتایا کہ اس واقعے کے بعد ڈاکٹر کے اہل خانہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ عالم دین نے مسجد میں مقامی مسلمانوں کو ڈاکٹر کے خلاف اشتعال دلایا۔ پھلاڈیون ٹاؤن کمیٹی کے چیئرمین بابو لکشمن کا کہنا تھا کہ عالم دین نے مشتعل افراد سے خود کو الگ رکھا ہوا ہے۔