وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ہم کہتے تھے مذاکرات ہونے چاہیں تو آپ کہتے تھے این آر او نہیں دوں گا، اب ہم آپ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرسکتے۔ آپ کو این آر او نہیں ملے گا۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اب سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے ہیں، کہتے ہیں پٹیشن لیکر جارہا ہوں، آپ کو سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اگر ریاست پر حملہ کرنے کی کوشش کرینگے تو اجازت نہیں ملے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ کی تیاری اتنی تھی کہ جلسی تک نہیں کرسکے، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا کوئی جمہوری حق نہیں، خونیں مارچ کا اعلان کرنا کوئی جمہوری حق نہیں۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ اگر پرامن احتجاج کی کال دی تھی تو اسلحہ، ڈنڈے اور گولیاں کیوں جمع کیں، پولیس پر تشدد کیوں کیا، آپ کی تیاری پولیس والوں کے سر پھاڑنے اور سرکاری املاک کو آگ لگانے کی تھی، آپ کی تیاری اب 100 سال تک بھی نہیں ہوسکتی، آپ 100 سال تیاری کریں اب پاکستان کے عوام آپ کے ساتھ نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام آپ کو مسترد کر چکے ہیں کیونکہ نہ آپ ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر دے سکے اور نہ ہی ریاست مدینہ بنا سکے تو اقتدار کیوں چاہیے؟ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ ہو چکا، اگر اس میں ابہام تھا تو آپ چار سال حکومت میں تھے کیوں اس کو ایسے ہی چھوڑ دیا اور تحقیقات نہیں کروائیں؟
عمران خان کی پریس کانفرنس پر جوابی پریس کانفرنس میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ روزانہ اپنی ناکامی کا ماتم کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پاکستانی عوام آپ سے سوال پوچھتے ہیں کہ آپ جو باتیں کر رہے ہیں وہ چار سال میں کیوں نہیں کیا؟ آخر کیوں دوبارہ اقتدار چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دوتہائی اکثریت نہ ہوئی تو دوبارہ الیکشن کراؤں گا۔