آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو بھارت اور سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا، چیف جسٹس

آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو بھارت اور سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا، چیف جسٹس
چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے زیر سماعت کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے شکوہ کیا ہے کہ عدالت نے آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو ہمیں بھارت اور سی آئی اے ایجنٹ کہا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق اہم کیس چل رہا ہے، اس اہم کیس پر سب کی نظریں ہیں۔ عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس مظہر عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے جیورسٹ فاؤنڈیشن کے وکیل ریاض حنیف راہی کی جانب سے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست پر مسلسل تیسرے روز سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل آرمی ایکٹ کا جائزہ لیا تو بھارتی اور سی آئی اے کے ایجنٹ کہا گیا، اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہماری بحث کا بھارت میں بہت فائدہ اٹھایا گیا، سوشل میڈیا کسی کے کنٹرول میں نہیں۔

اٹارنی جنرل کی بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ففتھ جنریشن وار کا حصہ ٹھہرایا گیا، یہ ہمارا حق ہے کہ ہم سوال پوچھیں، آئینی اداروں کے بارے میں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔



خیال رہے کہ منگل 26 نومبر کو سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے آرمی چیف، وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کیے تھے۔

26 نومبر کے عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نے 19 اگست کو اپنے طور پر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جب اس نوٹیفکیشن میں غلطی کا احساس ہوا تو وزیراعظم نے سمری صدر کو بھجوائی جس کی صدر نے منظوری دی۔

سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا تھا کہ علاقائی سکیورٹی کی صورتحال کے پیش نظر آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع دی جارہی ہے، خطے کی سکیورٹی صورت حال والی بات عمومی ہے، علاقائی سکیورٹی سے نمٹنا فوج کا بطور ادارہ کام ہے کسی ایک افسر کا نہیں، علاقائی سکیورٹی کی وجہ مان لیں تو فوج کا ہر افسر دوبارہ تعیناتی چاہے گا۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اٹارنی جنرل مدت ملازمت میں توسیع یا نئی تعیناتی کا قانونی جواز فراہم نہ کرسکے، اٹارنی جنرل نے قانون کی کوئی ایسی شق نہیں بتائی جس میں چیف آف آرمی سٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تعیناتی کی اجازت ہو۔

حکم نامے میں عدالت نے کہا تھا کہ آرمی رولز کے تحت صرف ریٹائرمنٹ کو عارضی طور پر معطل کیا جا سکتا ہے، ریٹائرمنٹ سے پہلے ریٹائرمنٹ معطل کرنا گھوڑے کے آگے گاڑی باندھنے والی بات ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال 19 اگست کو چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کر دی گئی تھی۔ وزیراعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال کے تناظر میں کیا گیا۔