ضلع اپر چترال کے علاقے بونی میں ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ ایڈوایزری کمیٹی یعنی ڈیڈک چیرمین ضلع اپر چترال رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں اپر چترال کے ضلعی انتظامیہ کے ذمہ داران کے علاوہ تمام محکمہ جات کے سربراہان نے بھی شرکت کی۔ چئیرمین نے تمام محکموں کے سربراہان کو سختی سے تاکید کی کہ تمام آسامیوں پر صرف حق دار اور میرٹ کے بنیاد پر بھرتی کیا جائے۔
تمام محکمہ جات کے سربراہان نے محکمانہ کارگردگی رپورٹ پیش کی اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے زیرنگرانی سڑکوں پر جاری کام کو تیز کرنے کے لئے ایکسین سی اینڈ ڈبلیو کو تاکید کئی گئی جس پر ایکسین نے یقین دہانی کرائی کہ ہم اپنی تمام تر کوشش کرکے ان سڑکوں کی تعمیر جلدازجلد مکمل کریں گے۔
محکمہ صحت میں حالیہ دنوں نکالے جانے والے ہیلتھ ٹیکنیشن پر غور کرنے کے لئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کو چئیرمین ڈیڈک کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ ضلع اپر چترال کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان نکالے جانے والے ملازمین کے بارے میں حکم بالا کو آگاہ کیا جائے۔
محکمہ خوراک میں حالیہ دنوں بھرتی کیے گئے ملازمین کے بارے میں عوامی تحفظات پر جب بات کی گئی تو ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کا کہنا تھا کہ تمام تر تعنیاتی کے آڈر ضلع سے باہر یعنی سوات سے کرائے گئے ہیں۔ان کی تمام تر ذمہ داری اسسٹنٹ ڈائریکٹر ملاکنڈ پر ہوتی ہے۔ڈی ایف سی محکمہ فوڈ ضلع اپر چترال نے اس معاملے میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا۔واضح رہے کہ محکمہ خوراک میں حالیہ دنوں مختلف پوسٹوں پر بھرتی کی گئی تھی جس میں مختلف مقام پر گرین گودام میں لوکل افراد کی بھرتی نہیں کی گئی اور بعض علاقوں میں گوداموں کو دی گئی زمین پر لینڈڈونر یعنی زمین کے مالکان کے تحفظات ہیں۔
چیئرمین ڈیڈک اپر چترال نے کہا کہ میں بحثیت دو اضلاع یعنی ضلع لوئر چترال اور ضلع اپر چترال کا ایک ہی ایم پی اے ہوں مجھے اعتماد میں لئے بغیر درجہ چہارم یعنی کلاس فور کی بھرتی کی جاتی ہے اور اکثر تقرریاں میرٹ کے بغیر صرف سفارش کی بنیاد پر کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان بھرتیوں پر عوام یہ بھی الزام لگاتے ہیں کہ تمام بھرتیوں میں پیسے لئے جاتے ہیں جس نے انصاف کی حکومت میں میرٹ کو پامال کیا ہے۔
چئیرمین ڈیڈک ضلع اپر چترال مولانا ہدایت الرحمان نے ہمارے نمائندے سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو اس پر ڈیڈک کا اجلاس طلب کرتا ہوں۔ اس مرتبہ محکمہ خوراک اور دیگر محکموں میں جو بھرتیاں ہوئی ہیں اس میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ محکمہ خوراک میں جو بھرتیاں ہوئی ہیں اس میں مجھے بالکل نظر انداز کرتے ہوئے اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان بھرتیوں کیلئے ضلع اپر چترال میں ان محکموں سے مقامی سربراہان کو ہٹاکر نیچے اضلاع سے افسران کو یہاں صرف اس لئے تعینات کیا گیا ہے تاکہ وہ اس محکمے کے وزیر کے کہنے پر ان کے من پسند لوگوں کو بھرتی کرے۔محکمہ فوڈ میں جو 16 لوگ بھرتی ہوئے ہیں اس میں صرف وزیر، سیکرٹری اور دیگر افسران کی سفارش پر ان کو بھرتی کیا گیا۔ بریپ میں ایک غلہ گودام بنایا گیا ہے۔ گوہکیر میں بھی غلہ گودام بنایا گیا ہے جس کیلئے جن لوگوں نے زمین دی تھی ان کو نظر انداز کرکے دیگر سفارشی لوگوں کوبھرتی کیا ہے جس سے یہاں بہت مسئلہ پیدا ہوا ہے اور زمین کے مالک دھمکی دے رہے ہیں کہ وہ ان گوداموں کو تالہ لگاکر بھرتی کئے گئے غیر مقامی یا سفارشی لوگوں کو کام نہیں کرنے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ مردان سے من پسند لوگوں کو بلا کر ان کو درجہ چہارم کے پوسٹ پر بھرتی کیا گیا ہے اگر یہ انصاف ہے تو ایسے انصاف کو پھر خدا حافظ۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو چاہیے کہ اس کا نوٹس لے اور کم از کم درجہ چہارم کی آسامیوں پر میرٹ اور حق دار لوگوں کو بھرتی کیا جائے جو مقامی ہو اور جن لوگوں نے زمینیں دی ہیں ان کا پہلا حق بنتا ہے۔