بہاولپور: پولیس نے احمدیوں کی عبادت گاہ کو گرا دیا

بہاولپور: پولیس نے احمدیوں کی عبادت گاہ کو گرا دیا
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ضلع بہاول پورکی ایک تحصل حاصل پور کے ایک گاؤں میں واقع ایک قدیمی عبات گاہ کو گرا دیا گیا ہے۔ حاصل پور کے گاؤں میں واقع عبادتگاہ ستر برس قبل تعمیر کی گئی تھی جسے گرانے کی جماعت احمدیہ نے تصدیق کر دی ہے۔

جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے سلیم الدین نے بتایا کہ  عبادتگاہ کے گنبد کو خاص طور پر گرایا گیا کیونکہ اس کے نیچے لوگ عبادت کرتے تھے۔  سلیم کے مطابق پولیس کارروائی کے بعد اب عمارت ملبے کا ڈھیر بن چکی ہے۔

سلیم الدین نے نیوز ایجنسی اے پی کو مزید بتایا کہ حکام کے مطابق یہ عبادت گاہ غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی۔ سلیم الدین نے اس انتظامی موقف کو بے بنیاد اور لغو قرار دیتے ہوئے کہا کہ سات دہائیوں کے بعد مقامی انتظامیہ کو عبادت گاہ کی غیر قانونی طور پر تعمیرکا پتہ چلا ہے۔ حکومت پاکستان یا پنجاب کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔


Pakistan Anschlag in Gujranwala (Arif Ali/AFP/Getty Images)پاکستانی شہر گوجوانوالہ میں ایک احمدی مسلک کے شخص کے گھر پر بھی کچھ عرصہ قبل حملہ کیا گیا تھا۔


سوشل میڈیا پر احمدی برادری کے افراد نے تحریر کیا کہ حاصل پور کی عبادت گاہ کو نہ تو انتہا پسند مسلمانوں یا اعتدال پسند سنیوں نے گرایا ہے بلکہ اس مرتبہ پولیس نے اس کو گرانے میں کردار ادا کیا۔ جماعت احمدیہ کے مطابق یہ ریاستی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی اقلیت یا طبقے کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔

اس عبادت گاہ کو گرانے پر جماعت احمدیہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ اس کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی اس عمل پر ناپسندیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔ ان کارکنوں کے مطابق کسی بھی اقلیت کی عبادت گاہ کی حفاظت کرنا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں احمدی مسلک کے تقریباً نصف ملین  لوگ بستے ہیں۔ ان کو سن 1974 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو کے وزارت عظمیٰ کے دور میں غیر مسلم قرار دیا گیا تھا۔ اس وقت اس مسلک کے ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر پاکستان چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں آباد ہو چکے ہیں۔ احمدی لوگوں کے گھروں اور عبادت خانوں پر انتہا پسند کئی مرتبہ حملے کر چکے ہیں۔