اتوار کے روز ابو بکر البغدادی کی ہلاکت کے اعلان کے بعد داعش تنظیم کے سربراہ کی لاش کے حوالے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ البغدادی کی لاش ایک محفوظ جگہ پر رکھی گئی ہے۔ جب کہ شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ البغدادی کی باقیات عراق کے صوبے انبار میں واقع اڈے "عین الاسد" منتقل کر دی گئی۔
سامنے آنے والی خبروں کے مطابق البغدادی کی ہلاکت کے مقام باریشا سے کئی لاشوں کو "عين الأسد" اڈے منتقل کیا گیا ہے۔
العریبیہ کے نمائندے کے مطابق البغدادی کی لاش عراق کے ایک علاقے میں دفن کی جا سکتی ہے۔ بالخصوص بعض امریکی ذمے داران نے باور کرایا ہے کہ اس حوالے سے علاقے کے رواج کا خیال رکھا جائے گا۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے اتوار کے روز کہا تھا کہ البغدادی کی باقیات سے مناسب طریقے سے خلاصی حاصل کی جائے گی۔ اوبرائن کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران البغدادی کے ڈی این اے کے نتیجے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ شام کے شمال مغرب میں امریکی اسپیشل فورسز کے ایک حملے میں داعش تنظیم کا سربراہ ابو بکر البغدادی مارا گیا۔ ٹرمپ کے مطابق فضائی حملے کے دوران دہشت گرد تنظیم کا سرغنہ اور اس کے تین بچے بارودی جیکٹ کے دھماکے کے نتیجے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سے قبل یہ لوگ ایک سرنگ کے ذریعے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے جس کا راستہ بند تھا۔
ماضی میں متعدد باربغدادی کے مارے جانے کی خبریں سامنے آئیں جو بعد میں غلط ثابت ہوئیں۔ امریکی حکام نے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ چھاپے میں ہلاک ہونے والوں کی بائیو میٹرک تصدیق کی جا رہی ہے۔ آج صدر ٹرمپ نے ایک تویٹ میں کہا تھا ’کچھ بہت بڑا واقعہ ہوا ہے۔‘
2014 میں داعش نے عراق اور شام کے طول عرض پرقبضہ کر لیا تھا، جس کے بعد البغدادی نے ایک ویڈیو پیغام میں زیر کنٹرول علاقوں میں خلافت کا نظام نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رواں سال مارچ میں ایس ڈی ایف نے داعش کو اس کےمشرقی شام میں آخری ٹھکانے سے بے دخل کر دیا تھا، جس کے بعد داعش نے گوریلا جنگ کی حکمت عملی اپنا لی تھی۔ عراق سے تعلق رکھنے والے البغدادی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ 48 سال کے تھے۔ کبھی کبھی منظر عام پر آنے والے بغدادی 2014 میں بالکل منظر نامے سے غائب ہو گئے تھے۔
اپریل میں ان کی ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ داعش کی شکست کے بعد اپنے ساتھیوں کوبدلہ لینے کے لیے اکساتے نظر آئے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ڈھائی کروڑ ڈالرز کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔