ڈی جی آئی ایس پی آر کو ذاتی ملاقات کو سیاسی نہیں بنانا چاہیے تھا: مریم نواز

ڈی جی آئی ایس پی آر کو ذاتی ملاقات کو سیاسی نہیں بنانا چاہیے تھا: مریم نواز
مسلم لیگ نواز کی نائب صدر، اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی، مریم نواز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق گورنر سندھ زبیر عمر اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ایک ذاتی ملاقات پر انہیں میڈیا پر بات چیت نہیں کرنی چاہیے تھے۔ یہ دو ذاتی دوستوں کے درمیان ملاقات تھی، اسے سیاسی نہیں بنانا چاہیے تھا۔

مریم نواز نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر ایک عزت دار آدمی ہیں، انہوں نے بہت اچھے طریقے سے اپنے عہدے کا پاس رکھا ہے۔ انہیں اس معاملے میں پارٹی نہیں بننا چاہیے تھا۔

صحافی علی حیدر کے پروگرام میں گذشتہ ہفتے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما عبدالغفور حیدری کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ یہ حیران کن انکشاف ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور میں اپنی جماعت سے کہوں گی کہ وہ اس معاملے کو آخری حد تک لے کر جائے۔

نواز لیگ کے صدر شہباز شریف کی گرفتار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے ذرہ برابر بھی شک نہیں ہے کہ شہباز شریف کو کسی بھی الزام پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر ریفرنس چل رہا تھا، ایسے موقع پر انہیں گرفتار کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی۔ اسی طرح مجھ پر بھی ریفرنس چل رہا تھا، مجھے گرفتار کیا گیا، تفتیش کے نام پر پوچھا جاتا تھا گھر میں کیا کھاتے ہیں، کیا پکتا ہے۔

مسلم لیگ ن اچھی طرح جانتی ہے کہ جس طرح شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا، جس طرح ان کے گھر والوں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ شہباز شریف نے سر توڑ کوششوں کے باوجود اپنے بھائی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔

ان کی وفاداری ایک لمحے کے لئے بھی نہیں ہلی۔ ان کی بیوی کو اشتہاری قرار دیا گیا۔ ان کے بیٹے، میرے بھائی حمزہ شہباز کو گرفتار رکھا۔ انہوں نے کسی صورت میں نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے مجھے پکڑنا ہے، پکڑیں۔ لیکن جو کچھ میاں صاحب نے باتیں کی ہیں اور اے پی سی میں جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اس پر ہر حال میں عمل کیا جائے گا۔

اگر پاکستان میں کوئی انصاف یا انصاف کی شباہت بھی ہے تو شہباز شریف کو نہیں، عاصم سلیم باجوہ کو گرفتار کیا جانا چاہیے تھا۔ شہباز شریف کی 99 کمپنیاں نہیں نکلیں۔ شہباز شریف کے والد ایک کاروباری شخصیت تھے۔ ان کی درجنوں فیکٹریاں تھیں۔ وہ 1930 کی دہائی سے کاروبار کر رہے تھے۔ عاصم باجوہ ایک تنخواہ دار افسر تھے، ان کی اہلیہ ایک ہاؤس وائف تھیں۔ وہ آج لکھ پتی نہیں، کروڑ پتی نہیں، ارب پتی ہو چکے ہیں۔ یہ کمپنیاں نہیں نیب اور عمران خان کو نظر نہیں آتیں؟

جب عاصم سلیم باجوہ کا سکینڈل آیا تو میڈیا پر دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اس کی خبر نہ چلائیں۔ لیکن جب عاصم باجوہ پر دباؤ آیا تو انہوں نے وضاحت جاری کر دی۔ یہ وضاحت میڈیا پر چلا دی گئی اور ہم حیران تھے کہ یہ کس چیز کی وضاحت ہے جب کوئی سکینڈل موجود ہی نہیں۔ کسی میں ہے اتنی ہمت کہ عاصم باجوہ کو نوٹس بھیجے؟ انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت دلیرانہ مؤقف اپنایا کہ ایس ای سی پی سے معلومات غائب کیسے ہو سکتی ہیں جب کہ یہ تمام معلومات عوام کے لئے کھلی ہوتی ہیں، اور اب آپ اس پر stay لینے آ گئے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ جو لوگ ’ن‘ میں سے ’ش‘ نکالنا چاہتے تھے، ان کی اپنی چیخیں نکل گئی ہیں۔ وہ ایسا کبھی نہیں کر سکیں گے۔ شہباز شریف 40 سال سے سیاست میں ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مفاہمت کی سیاست ہونی چاہیے۔ وہ یہ بات جماعت کے اندر بھی کرتے ہیں۔ لیکن جب نواز شریف کا حکم آ جائے تو وہ سب سے پہلے سرِ تسلیم خم کرتے ہیں۔

عمران خان شہباز شریف کو اپنا متبادل سمجھتا ہے۔ اس لئے وہ اسے جیل میں ڈالنا چاہتا ہے۔ قومی اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی جیل میں ہے۔ اس کا بیٹا حمزہ شہباز پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہے، اس کو بھی جیل میں 13 ماہ سے رکھا ہوا ہے۔ عمران خان کی اللہ نے جو رسی دراز کر رکھی ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ ان کی چالاکی ہے۔

مسلم لیگ نواز کی نائب صدر نے کہا کہ شہباز شریف پنجاب کے عوام کی واحد پسند ہیں۔ عمران خان اتنا بزدل ہے کہ جی ایچ کیو میں جس وقت گلگت بلتستان میں اجلاس چل رہا تھا، وہ ساتھ والے کمرے میں بیٹھا تھا۔ اس میں اتنی ہمت نہیں کہ سامنے آ کر بیٹھ سکے۔

گلگت بلتستان انتخابات پر بات کرتے ہوئے مریم نے کہا کہ وہاں جس قسم کی دھاندلی ہو رہی ہے، وہ چھپ چھپا کر نہیں کی جا سکے گی۔ جو کچھ بھی آپ کریں گے، وہ سب کے سامنے لایا جائے گا۔

لندن میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر ہونے والے حالیہ احتجاج پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے چہرے چھپا رکھے تھے، پی ٹی آئی اس سے لاتعلقی کا اظہار کر چکی ہے۔ تو یہ لوگ نامعلوم افراد تھے، نامعلوم افراد کو میں یہی کہوں گی کہ جو نواز شریف جیلوں سے نہیں ڈرا، اپنی بیٹی کے جیل جانے پر پیچھے نہیں ہٹا، وہ ان ہتھکنڈوں سے ڈر جائے گا، یہ سوچنا بھی بیوقوفی ہے۔

اس پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف کو گرفتار کر کے حکمرانوں نے جو طبلِ جنگ بجایا ہے، مسلم لیگ نواز اور اس کے کارکنان یہ جنگ لڑیں گے بھی اور جیتیں گے بھی۔