پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف 21 اکتوبر کو لاہور ایئرپورٹ پر اتریں گے اور ان کے وطن واپسی کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ اگر حفاظتی ضمانت نہ بھی ملی تو وہ جیل جانے کو بھی تیار ہیں۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپسی ہو گی اور اس میں کوئی التوا نہیں ہے۔ جو لوگ یہ افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ انہوں نے واپسی کا ارادہ موخر کر دیا ہے۔ نیب ریفرنس کھلنے کے بعد پورگرام ملتوی کر دیا ہے ۔ وہ سب لوگ غلط کہہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 21 اکتوبر کو میاں صاحب لاہور پہنچیں گے اور مینار پاکستان پر جلسے سے خطاب کریں گے۔ ان کی واپسی میں تاخیر کا کوئی امکان نہیں۔ نواز شریف کو اپنے خلاف مقدمات میں اگر حفاظتی ضمانت نہ ملی اور گرفتاری دینا پڑی تو وہ جیل جانے کو بھی تیار ہیں۔ نواز شریف ہر سیاسی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں اور 21 اکتوبر کو پاکستان آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی مہم کا حصہ ہے کہ وہ نواز شریف کی واپسی کو مسلسل ابہام کا شکار کریں اور ان کی واپسی سے ہونے والے 'امپیکٹ' کو کم کریں۔ ن لیگ کے کارکنان تذبذب کا شکار رہیں اور مومینٹم نہ بن سکے۔ جب تک وہ واپس آ نہیں جائیں گے یہ سلسلہ چلتا رہے گا اور آخری لمحے تک یہی بیان گردش کرے گا کہ میاں صاحب نہیں آرہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے کبھی ایسا بیان نہیں دیا جس میں انہوں نے یہ تاثر دیا ہو کہ وہ اب ججوں اور جرنیلوں کے احتساب کے بیانیے پر عمل نہیں کر رہے۔
نواز شریف کے اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ کو توسیع دینے کے تاثر کے متعلق بات کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ یہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان تھے جنہوں نے باجوہ کو توسیع دی تھی۔ اس اقدام کو بعد میں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور عدالت عظمیٰ نے پارلیمنٹ کو ایک قانون بنانے کا ٹائم فریم دیا جس کے مطابق ملک کے آرمی چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع کی جا سکے۔
تجزیہ کار نے کہا کہ پھر ایک قانون پاس ہوا جس کے تحت صرف وزیر اعظم ہی آرمی چیفس کو توسیع دے سکتے ہیں اور نواز شریف نے جمہوریت اور سویلین بالادستی کی مضبوطی کے لیے اس قانون کے حق میں ووٹ دیا۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ دوسری بار توسیع کے خواہاں تھے لیکن اس وقت کے وزیر اعظم شہباز شریف نے سنگین تنبیہات اور دھمکیوں کے باوجود انہیں توسیع دینے سے انکار کر دیا۔
فیض آباد دھرنا جائزہ کیس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے اپنی درخواستیں واپس لے لی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ درخواستیں لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کی ہدایت پر دائر کی گئی تھیں تاکہ انہیں تحفظ فراہم کیا جاسکے۔ تاہم کیس میں یہ پیشرفت فیض حمید کے لیے تکلیف کا باعث بنے گی۔