لاہور میں موٹرسائیکلوں کے لیے گرین لین منصوبہ

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبائی دارالحکومت لاہور میں ٹریفک انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے سیف سٹیز اتھارٹی پنجاب کی جانب سے مختلف اقدامات پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔

سیف سٹیز اتھارٹی پنجاب نے صوبائی دارالحکومت کی مصروف ترین شاہرائوں پر موٹرسائیکلوں اور بسوں کے لیے الگ الگ لین مخصوص کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے، پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز مال روڈ پر چیئرنگ کراس کے مقام سے کیا گیا ہے اور سبز رنگ کی لین بنائی گئی ہے۔

دوسرے مرحلے میں نہر اور مال روڈ سے کلب چوک تک گرین لین بنائی جائے گی۔ سیف سٹیز اتھارٹی پنجاب کے مطابق، رہنمائی کے لیے ہر 60 میٹر کے بعد 20 میٹر طویل گرین لین بنائی جائے گی۔

گرین لین پر سڑک کے اطراف میں موٹر سائیکل اور بس کی تصاویر والے بورڈز آویزاں کر دیے گئے ہیں۔



ایک رپورٹ کے مطابق، صوبائی دارالحکومت لاہور میں زیادہ تر ٹریفک حادثے موٹرسائیکلوں کے باعث پیش آتے ہیں جو ایک لین سے نکل کر دوسری لین میں آتی ہیں اور حادثے کا شکار ہو جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ کراچی کی شاہراہ فیصل پر بھی چند ماہ قبل موٹرسائیکلوں کے لیے الگ لین بنائی گئی تھی تاہم اس کا کوئی فائدہ نہ ہو سکا اور شہری اب اپنی مرضی سے موٹرسائیکل چلاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں موٹرسائیکل سواروں نے یہ عذر پیش کیا کہ یہ لین ایسی جگہ بنائی گئی ہے جہاں موڑ ہیں اور گاڑیاں و بسیں بھی اسی لین سے گزرتی ہیں۔

ٹریفک پولیس کی جانب سے یہ تک کہا گیا تھا کہ اگر موٹر سائیکل سواروں نے شاہراہ فیصل پر بائیک مخصوص لین میں نہ چلائی تو ان کا چالان کر دیا جائے گا تاہم اس کے باوجود شہری اس قانون پر عمل کرنے پر تیار نظر نہیں آتے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ لاہور میں ٹریفک پولیس لین کی پابندی پر کس حد تک عملدرآمد کرواتی ہے؟