ویسے تو وزیر اعظم پاکستان سے جڑے زندگی کے کئی معاملات اہم ہیں تاہم ماضی میں عمران خان کے معاشقے اور اب شادیاں عوام کے لئے ایک باقاعدہ موضوع بحث ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان اور خاتون اول بشریٰ بیگم کی شادی بھی انہیں باقاعدہ موضوعات میں سے ایک رہی ہے۔ اور اب ایک بار پھر اس کا تذکرہ ہر سو ہو رہا ہے۔
سینئیر صحافی سہیل وڑائچ نے بی بی سی کے لئے اپنے ایک کالم میں انکشاف کیا ہے کہ ایک وقت تھا کہ عمران خان جہانگیر ترین کے باہمی مشوروں سے ہی سیاست، مقتدرہ حتٰی کہ نجی زندگی کے فیصلے بھی کرتے تھے۔ تاہم پھر یہ سب کچھ ختم ہو گیا۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ عمران خان کی اپنی موجودہ اہلیہ بشری بی بی سے شادی سے شاید چند ماہ پہلے مانیکا خاندان کے دو افراد جہانگیر ترین سے ملے تھے۔
یہ دونوں افراد دراصل بشری وٹو کے دیور تھے اور پاکپتن کی سیاست میں بھی سر گرم تھے۔ انھوں نے جہانگیر ترین کو کہا کہ آج کل ان کی بھابھی بشری بی بی، عمران خان کے پاس آتی جاتی ہیں اور عمران خان ان سے بہت متاثر ہیں۔مانیکا برادران نے جہانگیر ترین سے درخواست کی کہ عمران خان کو متنبہ کریں کہ وہ اُن سے دور رہیں۔
سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کی عمران خان کی بیگم بشریٰ بی بی کے ساتھ پہلی اور آخری ملاقات اس وقت ہوئی جب عمران خان اور بشریٰ وٹو کی شادی کے بعد پی ٹی آئی قیادت سے نئی بیگم صاحبہ کی سلام دعا ہو رہی تھی۔ ترین اور بیگم صاحبہ کی یہ پہلی اور اب تک کی آخری ملاقات کچھ زیادہ خوشگوار نہیں رہی اور اس موقع پر ادا کیے گئے ایک طلسماتی فقرے کی تلخی کبھی دور نہ ہوئی۔
یاد رہے ا س سے قبل بھی سہیل وڑائچ نے ہی اپنے کالمز میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ ایک بار کسی زمانے علیم خان اپنے ذاتی طیارے پر بشریٰ بیگم اور عمران خان کو سعودی عرب عمرہ کرانے لے گئے تھے جہاں ایک ایسی بات ہوئی کہ علیم خان پھر خان صاحب کے قریب نہ آسکے۔ جبکہ انہوں نے اس معاملے کا بھی ذکر کیا کہ کبھی عمران خان کے قریبی لوگ پرویز خٹک، علیم خان اور عون چوہدری ہوا کرتے تھے جو کہ علیم خان کے قریبی تھے۔ تاہم بشریٰ بی بی کے بنی گالا آتے ہیں ان سب کی چھٹی ہوگئی اور اب ذولفی بخاری، پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور بشریٰ بی بی عمران خان کی کچن کیبنٹ کا حصہ ہیں۔