شعیب اختر کو عمر اکمل کی سزا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا، پی سی بی کے قانونی مشیر نے فاسٹ باؤلر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا

شعیب اختر کو عمر اکمل کی سزا پر بیان دینا مہنگا پڑ گیا، پی سی بی کے قانونی مشیر نے فاسٹ باؤلر کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا
پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر کے عمر اکمل پر عائد پابندی سے متعلق بیان کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے قانونی نوٹس بھجوا دیا جبکہ بورڈ نے بھی مایوسی کا اظہار کر دیا۔

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ کرکٹر شعیب اختر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے اور ہتک عزت کا نوٹس بھجوا دیا ہے، جس میں 10 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو بھی درخواست دے دی ہے۔

تفضل رضوی نے کہا کہ شعیب اختر کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ سابق فاسٹ باؤلر کا سوشل میڈیا پر بیان پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک بھی دیکھا گیا اس لیے بیرون ممالک کی عدالتوں میں بھی ان کے خلاف مقدمہ دائر کروں گا۔

اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پی سی بی کا قانونی مشیر ہوں اور پی سی بی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

خیال رہے کہ پی سی بی نے دو روز قبل قومی ٹیم کے بلے باز عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا مرتکب گردانتے ہوئے تین سال کی پابندی عائد کر دی تھی۔ چیئرمین ڈسپلنری پینل جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ عمر اکمل پر 3 سال کے لیے ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

بعد ازاں شعیب اختر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عمراکمل پر انہوں نے 3 سال کی پابندی عائد کی جس پر الزام یہ ہے کہ آپ نے وقت پر آگاہ نہیں کیا اور وقت پر بتاتے تو پابندی میں کمی ہوسکتی تھی۔

پی سی بی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ پر بات کرتے ہوئے سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا لیگل ڈیپارٹمنٹ بہت ہی نالائق اور گرا ہوا ڈیپارٹمنٹ ہے جس میں خاص طور پر تفضل رضوی ہیں جو پتہ نہیں کہاں سے آجاتا ہے۔ ان کے تعلقات بڑے اچھے ہیں اور کہیں نہ کہیں سے گھس کے آجاتا ہے اور 10، 15 سال سے پی سی بی کے ساتھ لگا ہوا ہے، اور ماشااللہ کوئی ایسا کیس نہیں ہے جو انہوں نے اب تک ہارا نہیں ہو، جس کی مثال میرا ایک کیس بھی ہے۔

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ سٹار کی عزت ہونی چاہیے، اس کا نام صدیوں چلتا ہے اور یہ دو ٹکے کے وکیل آتے جاتے رہتے ہیں جن کو ان کے گھر والے بھی صحیح طرح نہیں جانتے اور عدالتیں بھی نہیں جانتیں لیکن ہمارے کیسز لے کر اپنا نام بناتے ہیں۔

تفضل رضوی سے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا تھا کہ یہ مجھ سے، شاہد آفریدی اور دیگر کئی کیسز ہارا ہوا ہے لیکن یہ ہمیشہ کیس کو الجھاتا ہے اور پیسے بناتا رہتا ہے جبکہ پی سی بی کھلاڑیوں سے الجھا رہتا ہے۔

دوسری جانب تفضل رضوی نے قانونی نوٹس میں کہا ہے کہ میرا خاندان چوتھی نسل سے وکالت سے منسلک ہے اور میں پاکستان، امریکہ اور فرانس سے فارغ التحصیل ہوں۔ میں نے آج تک ہزاروں مقدمات نمٹائے ہیں اور پروفیشنلزم پر سمجھوتہ نہیں کیا اسی لیے اکثر میرے مخالفین بعد میں مجھ سے مشاورت کرتے ہیں۔

شعیب اختر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ بھی 2000 کے وسط میں پیشہ ورانہ تجاویز کے لیے میرے پاس آئے تھے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میرے کئی کلائنٹس میں سے ایک ہے جس کے لیے میرے کیس جیتنے کی شرح 99 فیصد ہے۔

اس سارے معاملے پر پی سی بی نے اپنے ردعمل میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کو شعیب اختر کے ناموزوں الفاظ کے چناؤ پر افسوس ہے جس میں انہوں نے پی سی بی کے لیگل ڈیپارٹمنٹ اور قانونی مشیر پر سرعام بیان بازی کی۔ شعیب اختر کی زبان انتہائی نامناسب اور تضحیک آمیز تھی جس کو باشعور معاشرے میں سراہا نہیں جاسکتا۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے اپنے طور پر شعیب اختر کے خلاف ہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے جبکہ پی سی اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔