بالی ووڈ لیجنڈ عرفان خان کی پہلی برسی: 'وبا کی اداس رتوں میں چھڑا ہو غم کا ساز جیسے'

بالی ووڈ لیجنڈ عرفان خان کی پہلی برسی: 'وبا کی اداس رتوں میں چھڑا ہو غم کا ساز جیسے'
لاکھوں کروڑوں مداح آج بالی ووڈ لیجنڈ عرفان خان کی پہلی برسی منا رہے ہیں

جب سے کرونا کی وبا شروع ہوئی ہے زندگی غیر یقینی کا شکار ہو چکی ہے۔ ہر جانب موت کا ننگا ناچ ہے اور کسی کو نہیں معلوم کہ اگلے ہی لمحے ہم ہوں گے یا نہیں؟ ہمارے پیارے ہمارے ساتھ ہوں گے یا نہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران اپنی زندگی میں پیاروں کو کھونے کے علاوہ انسانوں نے ان ستاروں کو بھی کھویا ہے جو کہ ان کی زندگی کا براہ راست تو حصہ نہ تھے مگر یوں تھے جیسے ان کے اپنے ہوں۔ ان میں سے ہی ایک بالی ووڈ کے منفرد اداکار  اور لیجنڈری سٹار عرفان خان بھی تھے۔ آج برصغیر پاک و ہند سمیت دنیا بھر میں ان کی حقیقت کے قریب جاندار اداکاری کے لاکھوں کروڑوں پرستار دکھی دلوں اور ایک بے یقینی کی کیفیت کے ساتھ ان کی پہلی برسی منا رہے ہیں۔ دھرما پروڈکشن نے تویٹ کی جس میں عرفان خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ایک غیر معمولی اداکار جس نے سینما کی دنیا میں اپنا راستہ خود بنایا اور ایک وراثت چھوڑی۔ مرحوم عرفان خان کو یاد کرتے ہوئے۔  ایک صارف نے لکھا کہ پردہ سیمیں پر اب وہ جاندار اداکاری اور ناظرین کے وجود میں گڑھ جانے والی آنکھیں نہیں ملیں گی۔

https://twitter.com/DharmaMovies/status/1387624771437793281

https://twitter.com/padmnaabh_s/status/1387631003502485505

بالی ووڈ سٹار عرفان خان  گزشتہ سال  آج کے روز ہی ممبئی میں وفات پا گئے۔ 54 سالہ عرفان خان نیورو اینڈوکرائن کینسر کا شکار تھے۔ اور لندن میں زیر علاج رہنے کے بعد بھارت واپس پہنچے تھے جنہیں کولون انفیکشن ککی شکایت پر گذشتہ روزممبئی کے کوکیلابین  ہسپتال لے جایا گیا تھا اور انہیں طبعیت بگڑنے پر آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔ عرفان خان کے پرستار اس وقت شدید  صدمے کی حالت میں سوشل میڈیا پر  دکھ کا اظہار کرتے رہے۔ جبکہ امیتابھ بچن، تاپسی پنو، اجے دیوگن، اکشے کمار،پریانکا چوپڑا سمیت دیگر بالی ووڈ سٹارز نے اپنے شدید صدمے کا اظہار کیا ۔ 

ہالی وڈ اور بالی وڈ کی 100 سے زائد فلموں میں کام کرنے والے عرفان خان کی آخری فلم انگلش میڈیم تھی جس میں انہوں نے ایک ایسے غریب باپ کا کردار نبھایا جو اپنی بیٹی کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لئے معاشرے سے بھڑ جاتا ہے۔ یہ فلم لاک ڈاؤن سے کچھ دن قبل ریلیز کی گئی تھی جسے مداحوں نے خوب سراہا تھا۔

عرفان خان  کی موت سے 4 روز قبل انکی والدہ کا انتقال اور لاک ڈاؤن کے باعث عرفان کا گھر میں قید ہونا

کچھ روز قبل عرفان خان کی والدہ سعیدہ بیگم بھی ریاست راجستھان کے شہر جے پور میں انتقال کر گئی تھیں۔ عرفان  ملک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال کے باعث  اپنی والدہ کی آخری رسومات میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔ بھارتی میڈیا  کے مطابق انھوں نے ویڈیو کال کے ذریعے والدہ کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔ میڈیا رپورٹس  کے مطابق ان کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ عرفان خان  اپنی والدہ  کے انتقال اور انکی آخری رسومات میں نہ پہنچ پانے کے باعث  افسردہ تھے۔

اہلخانہ اور قریبی دوستوں نے عرفان خان کو کیسے یاد کیا؟

انکے دوست اور ہدایتکار سوجت سرکار نے ٹویٹ کرکے عرفان خان کی وفات کی خبر دیتے ہوئے کہا کہ ‘ عرفان تم لڑے، لڑے اور لڑے، مجھے تم پر ہمیشہ فخر رہے گا، ہم دوبارہ ملیں گے،سوتاپا اور بابل سے تعزیت، آپ بھی لڑے، سوتاپا آپ نے اس لڑائی میں وہ سب کچھ دیا جو ممکن تھا۔ امن اور اوم شانتی، عرفان خان سیلیوٹ۔ اہلخانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عرفان خان ایک فائٹر تھے، ایک کم گو، گہری آنکھوں والے بہترین اداکار جو جہاں گئے وہاں زندگی بخشی۔ امید کرتے ہیں کہ وہ سکون میں ہوں گے جیسا کہ انکے اپنے ہی الفاظ کہ میں زندگی کو دوبارہ سے چکھ رہا ہوں، اسکی جادوی شکل۔

عرفان خان  ایک اداکار جس نے  بالی ووڈ کا تعارف ہی بدل دیا

عرفان خان کا شمار ہندوستان کے ان اداکاروں میں ہوتا تھا جنہوں نے صرف اپنی کلا اور اچھوتے انداز کے باعث بالی وڈ اور پھر ہالی وڈ میں بھی نام کمایا۔ 7 جنوری 1967 کو راجستھان کے ایک مسلمان خاندان میں پیدا ہونے والے عرفان خان نے اپنی پہلی فلم 1988 میں کی۔ اس فلم کا نام سلام بومبے تھا اور یہ باکس آفس پر کچھ زیادہ کامیاب نہیں رہ سکی۔ اس کے بعد عرفان خان کئی برسوں تک کسی فلم میں نظر نہیں آئے۔

 ایک فلم جس نے عرفان خان کے لئے  سب کچھ بدل دیا

لیکن 2001 میں برطانوی فلم The Warrior جو کہ راجستھان ہی کے پس منظر میں بنائی گئی تھی نے عرفان خان کی صلاحیتوں کا لوہا دنیا بھر میں منوایا۔ اس فلم کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی اور اسے برطانیہ کی جانب سے آسکر کی nominations کے لئے بھی شارٹ لسٹ کیا گیا لیکن بعد ازاں یہ اس بنیاد پر نہیں بھیجی گئی کہ اس کی زبان ہندی تھی۔

تاہم، عرفان خان کے فلم کریئر کو اس فلم نے ایک ایسا boost دیا جو چند ہی برسوں میں انہیں شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ 2003 میں حاصل اور پھر 2004 میں مقبول میں ان کے کام کو ہندوستان بھر میں سراہا گیا۔ مختلف فلموں میں چھوٹے لیکن طاقتور کردار نبھانے کے بعد 2011 میں پان سنگھ تومار میں ان کی شاندار کارکردگی کو National Film Award for Best Actor کے ذریعے پذیرائی بخشی گئی۔

یہی وہ فلم تھی جو انہیں شہرت کی بلندیوں تک لے گئی اور ان کے کام کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جانے لگا۔ ہالی وڈ فلم Life of Pi میں پائی کا بڑی عمر کا کردار بھی انہوں نے نبھایا۔ یہ فلم دنیا بھر میں پسند کی گئی۔ گو کہ عرفان خان کا کردار اس فلم میں چند منٹ پر ہی مشتمل تھا، ان کے کام نے دیکھنے والوں کو متاثر کیا اور یہی وجہ تھی کہ انہوں 2015 میں Jurrasic World اور پھر 2016 میں Inferno جیسی شہرہ آفاق فلموں میں بھی کام ملا۔

پاکستانی اداکارہ صبا قمر اور عرفان خان  کی سپر ڈوپر ہٹ فلم،  ہندی میڈیم

2017 میں عرفان پاکستانی اداکارہ صبا قمر کے ہمراہ فلم ہندی میڈیم میں جلوہ افروز ہوئے تو دونوں ہی کے کام کو شاندار پذیرائی ملی۔ اس فلم نے 100 کروڑ سے زیادہ کا کاروبار کیا جب کہ فلم میں کوئی بڑا نام یا آئٹم نمبر بھی نہیں رکھا گیا تھا جو کہ گذشتہ کچھ عرصے سے ہندوستانی فلموں میں ایک رواج کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔یہ فلم صرف اپنے concept، طاقتور سکرپٹ اور بہترین اداکاری کے باعث سپر ہٹ کا درجہ اختیار کر گئی تھی۔ فلم میں عام ہندوستانیوں کے انگریزی سے مرعوب ہونے اور اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم سکولوں میں پڑھانے کے لئے والدین کے ہر طرح کی مشکلات کو برداشت کرنے کے مسئلے کو انتہائی دلچسپ انداز میں اجاگر کیا گیا تھا۔

زندگی  تو ہی بتا  کیا ہیں تیرے یہ انداز: 100 کروڑ کی فلم کی خوشی اور مہلک بیماری کی تشخیص

لیکن اپنی پہلی 100 کروڑ کی فلم کی خوشخبری کے ساتھ ہی عرفان خان کو ایک دھچکا بھی لگا جب اگلے ہی برس انہیں neuroendocrine tumor کا مرض تشخیص ہوا۔ گذشتہ تین برس سے عرفان خان اس مرض  کے خلاف جدوجہد کر رہے تھے اور اس دوران ان کے آپریشنز بھی کیے گئے۔ گذشتہ برس ایک موقع پر ان کی وفات کی خبر بھی میڈیا پر گردش کرنے لگی تھی جس کے بعد انہوں نے بیان جاری کیا تھا کہ میں فی الحال زندہ ہوں اور اپنی بیماری کا علاج کروا رہا ہوں۔ تاہم، 29 اپریل 2020 کی صبح یہ خبر ان کے چاہنے والوں پر آسمانی بجلی کی طرح گری کہ ان کے پسندیدہ اداکار عرفان خان اب اس دنیا میں نہیں رہے۔

عرفان ایک بہترین کرکٹر  بھی تھے

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ عرفان خان ایک بہترین کرکٹر بھی تھے۔ عرفان خان کو CK Nayadu Tournament کے لئے ٹیم میں بھی منتخب کر لیا گیا تھا جو کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی آمد کا راستہ کھولنے جا رہا تھا لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ پیسوں کی کمی کے باعث عرفان خان ٹورنامنٹ کھیلنے نہیں جا سکے اور کچھ ہی سالوں بعد فلمی دنیا کے ایک دمکتے ستارے بن گئے۔

عرفان خان: ہزاروں لاکھوں  نوجوانوں کے لیئے ایک چمکتا دمکتا ستارہ

عرفان خان کا فلمی کریئر ان ہزاروں، لاکھوں اداکاروں کے لئے ایک مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو ممبئی سے دور دراز ایک شہر میں پیدا ہو کر صرف اپنی محنت، قابلیت اور لگن کے بل بوتے پر فلم کی دنیا میں اپنا نام بنانا چاہتے ہیں۔ عرفان خان ایک شاندار اداکار کے ساتھ ساتھ ایک عظیم انسان بھی تھے۔ انہوں نے 2014 میں فلم ’حیدر‘ میں ایک مسلمان کا کردار ادا کیا۔ یہ فلم کشمیری مسلمانوں پر بھارتی ریاست کے مظالم کو منظرِ عام پر لائی۔ عرفان خان نے اس میں ایک پراسرار قسم کا کردار ادا کیا تھا اور فلم میں اشارۃً انہیں پاکستانی ایجنٹ دکھایا گیا تھا۔ لیکن یہ بھی دکھایا گیا تھا کہ وہ آزادی کے ایک متوالے تھے جنہیں ہندوستانی پولیس اور فوج کے تشدد نے انتہا پسند بنا دیا تھا۔

عرفان خان  کو اس جہان فانی کو چھوڑے ایک سال بیت گیا۔   ان کے مداحوں کے لیئے یہ ناقابل یقین ہے۔ لیکن وہ  اپنے لازوال کردار اور شاندار اداکاری کی صورت میں جو اثاثہ پیچھے چھوڑ گئے ہیں وہ  ہمیشہ ان کو ان کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ رکھے گا۔