راولپنڈی میں توہین مذہب کے الزام میں عالم دین پر مقدمہ درج

شکایت کنندگان نے دعویٰ کیا کہ مفتی حنیف قریشی نے صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز کلمات کا اظہار کیا۔ ان کے اس عمل سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

راولپنڈی میں توہین مذہب کے الزام میں عالم دین پر مقدمہ درج

راولپنڈی پولیس نے اسلامی عالم مفتی حنیف قریشی کے خلاف توہین مذہب کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔

پولیس نے راولپنڈی کے رہائشی حافظ شاہد محمود اور عمران اصغر کی شکایت پر مولوی کے خلاف دفعہ 298-A کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق، شکایت کنندگان نے دعویٰ کیا کہ مفتی حنیف قریشی نے صحابہ کرام کے خلاف توہین آمیز کلمات کا اظہار کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے اس عمل سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ مفتی حنیف قریشی نے دوران تقریر بدنیتی سےدل آزاری کرنے کی خاطر   صحابہ کرام کے بارے میں انتہائی گستاخانہ انداز میں گالم گلوچ کی۔ مفتی حنیف قریشی کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور یو ٹیوب پر بھی شیئر کی گئی جو ثبوت بذریعہ USB  پیش ہے۔

واضح رہے کہ مفتی حنیف قریشی نے پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے قتل کا فتویٰ جاری کیا تھا جس کے بعد انہیں ان کے ہی سیکیورٹی سکواڈ کے ایلیٹ فورس کمانڈو ممتاز قادری نے قتل کر دیا تھا۔

پاکستان میں جن لوگوں پر توہین مذہب کا الزام لگتا ہے ان میں اکثریت مسلمانوں  کی ہے، لیکن حقوق کی تنظیموں کے مطابق مذہبی اقلیتوں کے ارکان کو خاص طور پر شدید خطرے کا سامنا ہے۔

مسیحی، جو پاکستان کی 250 ملین آبادی کا تقریباً 1.3 فیصد ہیں، خاص طور پر خطرے میں ہیں۔ حالیہ برسوں میں توہین مذہب کے الزامات کے بعد لاہور، گوجرہ، جڑانوالہ اور دارالحکومت اسلام آباد کے شہروں میں عیسائی کمیونٹی کےمحلوں پر حملوں اور نذرآتش کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔