سعودی حکومت نے مکہ مکرمہ اور جدہ کے درجنوں علمائے کرام کو عہدوں سے ہٹادیا ہے۔
سعودی وزارت مذہبی امور نے 54 علمائے کرام اور خطیبوں کو عہدوں سے ہٹاتے ہوئے کام سے روک دیا ہے جب کہ دیگر اداروں کو بھی ان تمام افراد سے کسی بھی قسم کی سرگرمی جاری رکھنے اور تعاون نہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہے۔
سعودی وزارت مذہبی امور کے مطابق عہدوں سے ہٹائے گئے علما کی جانب سے انتظامی خلاف ورزیاں اور بے قاعدگیاں سامنے آئی تھیں جس کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا، اس کے علاوہ اس فیصلے کا مقصد سعودی معاشرے کو ان افراد کے خیالات اور نظریات سے بچانا ہے۔
یاد رہے کہ اس وقت ملک میں شہزادہ محمد بن سلمان اصل حکمران تصورکیئے جاتے ہیں اور ان کی جانب سے بہت سی گرفتاریاں پہلے بھی سامنے آچکی ہیں جب انہوں نے اپنے حریف سمجھے جانے والے شاہی خاندان کے شہزادوں کو قید میں ڈال دیا تھا۔
شاہی خاندان کے خلاف کریک ڈاؤن میں سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے احمد بن عبدالعزیز اور محمد بن نائف کو گرفتار کیا تھا۔ محمد بن نائف سابق ولی عہد ہیں اور ماضی میں وزیرِ داخلہ رہ چکے ہیں جب کہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز نہ صرف موجودہ شاہ سلمان کے بھائی ہیں بلکہ اپنے والد کی وصیت کے مطابق شاہ سلمان کے بعد تخت کے حقدار بھی ہیں۔
الجزیرہ سے بات چیت کرتے ہوئے شاہی خاندان کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کہ احمد بن عبدالعزیز کو شاہ سلمان متعدد مواقع پر بلا کر محمد بن سلمان کی بیعت پر راضی کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن وہ اس پر رضامند نہیں ہوئے ہیں۔ اور آخری مرتبہ انہیں گذشتہ ماہ بلا کر ہی اس پر رضامند کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔