خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں منگل کے روز مقامی مدرسے کی تین خواتین اساتذہ نے مدرسے کے ایک خاتون استانی کو توہین رسالت کے مبینہ الزام پر قتل کیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے کینٹ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او عظیم اللہ نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے انجم آباد میں پیش آیا اور مدرسے کی استانی کو چھریوں کے وار کرکے قتل کرنے والی تینوں ملزمان کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش جاری ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق تینوں ملزمان کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے اور انہوں نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ استانی جامعہ اسلامیہ فلاح البنات میں درس و تدریس کے فرائض سر انجام دے رہی تھی، اس دوران انھوں نے توہین رسالت کی ہے جس کی پاداش میں انہوں نے اسے قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق مدرسے کی خاتون استاد اپنے مدرسے آرہی تھی کہ ان کو مدرسے کے گیٹ پر چھریوں کے وار کرکے زخمی کیا گیا اور بعد میں ان کا گلہ کاٹا گیا۔ ڈی آئی خان کے مقامی تھانے میں مقتول کے چچا کے مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا اور ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ان کی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں تھی ۔
https://twitter.com/IftikharFirdous/status/1508672263196844035
مذکورہ مدرسے کے استاد شفیع اللہ نے وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مدرسے میں درس و تدریس سے وابستہ استانی پر توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگایا گیا، انہوں نے کہا کہ ان کی ساتھی استاد سچی مسلمان تھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ان ملزموں نے پہلے بھی ہمارے مدرسے پر الزام لگایا تھا کہ ان کی درس و تدریس اسلام کے اصولوں کے مطابق نہیں اور یہ گستاخ ہے مگر بعد میں ان کی جانب سے معافی مانگی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق یہ چاروں لڑکیاں ایک مدرسے میں کلاس فیلوز تھیں اور بعد میں تین ملزمان لڑکیوں نے اپنا مدرسہ بنایا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک مقامی صحافی نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ یہ اختلاف نہ ہی مذہبی تھا اور نہ ہی نظریاتی بلکہ یہ ذاتی مسئلہ تھا اور اس کو توہین رسالت کا رنگ دیا جارہا ہے۔ا نھوں نے مزید کہا کہ تینوں ملزمان لڑکیاں رشتہ دار ہیں اور اپنے گھر میں مدرسہ چلا رہی تھی، انھوں نے قتل ہونے والی دوست کو کئی بار کہا تھا کہ وہ ان کے مدرسے میں پڑھائے مگر ان کے انکار پر دونوں جانب رنجشیں پیدا ہوئیں اور آج یہ واقعہ پیش آیا۔ دوسری جانب پولیس اور ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی انتظامیہ نے اس واقعے کے بارے میں تصدیق کی ہے کہ یہ توہین رسالت کے نام پر قتل کیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس جب ملزمان کو گھر سے مدرسے لیکر جارہی تھی تو انھوں نے مذہبی نعرہ بازی کی۔