توہینِ مذہب کا ملزم عدالت میں قتل: "خواب میں رسول اللہ نے حکم دیا اس شخص کو قتل کرو"

توہینِ مذہب کا ملزم عدالت میں قتل:
توہین رسالت کے ملزم کو عدالت میں جج کے سامنے گولی مار دی گئی۔ فائرنگ سے توہین رسالت کا مبینہ ملزم موقع پر جاں بحق ہوگیا۔ فائرنگ کرنے والے ملزم کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ فائرنگ کا واقعہ ایڈیشنل سیشن جج شوکت اللہ کی عدالت میں پیش آیا. جج شوکت اللہ عدالت میں موجود تھے۔

اب تک کی معلومات کے مطابق قتل ہونےو الے شخص کا نام طاہر تھا جب کہ قاتل نے کہا کہ اسے رسول ﷺ خواب میں آئے اور انہوں نے کہا کہ اس شخص کو قتل کردو۔ یہ انکا حکم تھا۔ یاد رہے کہ قتل کرنے والا ایک نو عمر لڑکا ہے۔ جب کہ کچھ سوشل میڈیا پوسٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مقتول احمدی کمیونٹی سے تعلق رکھتا تھا۔ تاحال احمدی کمیونٹی کے کسی ترجمان نے اسکی تصدیق نہیں کی۔

اس حوالے سے یہ  بھی اہم ہے کہ نیشنل کمیشن فار جسٹس اینڈ پیس کے مطابق 1987 سے لے کر اب تک 633 مسلمانوں، 494 احمدیوں، 187 عیسائیوں، اور 21 ہندؤوں کے خلاف ان قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

ان میں سے زیادہ تر توہینِ قرآن کے مقدمات ہیں اور توہینِ رسالت کے مقدمات کم ہیں۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ اکثر مشاہداتی نوٹس میں کہا جاتا ہے  کہ ان کیسز میں اقلیتی برادری کا تناسب بہت زیادہ ہے اور اکثر ان کا استعمال ذاتی دشمنیوں اور لڑائیوں کی بنیاد پر ہوتا ہے اور ان کا مذہب سے کم ہی تعلق ہوتا ہے۔جبکہ توہینِ مذہب کا صرف الزام لگنا، یا ملزم کا دفاع کرنا ہی کسی کے ہدف بن جانے کے لیے کافی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ اس کا ایک افسوسناک پہلو یہ ہے کہ گلف نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایسے افراد  جن پر توہین کے  اب تک کیسز رجسٹر کئے گئے ان میں سے 100 کے قریب افراد کو عدالتوں تک پہنچنے سے پہلے ہی قتل کردیا گیا۔  ان قتل کئے جانے والوں میں 43 مسلمان، 30 عیسائی، 15 احمدی ہیں۔ جبکہ ہندو اور دیگر اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اس کے علاوہ ہیں۔