قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی یا ان میں تاخیر کا معاملہ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کو بھیجتے ہوئے ایک ماہ کے اندر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے ایوان کی توجہ کچھ میڈیا اداروں کی جانب سے صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے کی جانب مبذول کرواتے ہوئے پارلیمان کے باہر راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے احتجاجی کیمپ کے بارے میں بھی آگاہ کیا جس پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے یہ معاملہ غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا ہے جو ایک ماہ میں اس بارے میں لازمی طور پر رپورٹ جمع کروانے کی پابند ہو گی۔
ڈپٹی سپیکر نے ثناء اللہ مستی خیل اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کو احتجاج کرنے والے صحافیوں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقات کرنے کی ہدایت بھی کی۔
وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے صحافیوں سے ملاقات کے بعد ایوان کو یہ یقین دہانی کروائی کہ حکومت میڈیا کارکنوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم اس مسئلے کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
وزیر مملکت نے میڈیا مالکان کو متنبہ کیا کہ اگر میڈیا مالکان نے اپنے کارکنوں کو واجبات کی ادائیگی نہ کی تو حکومت ان کے واجبات کی ادائیگی روک لے گی۔
انہوں نے مزید کہا، اس معاملے پر وزیراعظم کی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان سے بات کی جائے گی اور اس کا کوئی نہ کوئی حل ضرور نکالا جائے گا۔
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی رہنماء خواجہ آصف اور متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی امین الحق نے بھی اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت سے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
علاوہ ازیں، وزیراعظم کی مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور مشیر میڈیا یوسف بیگ مرزا نے بھی پارلیمان کے باہر لگائے گئے صحافیوں کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور صحافیوں کو ان کے مسائل حل کروانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔